(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) محمود عباس کی عوامی تائید کھو جانے کی وجہ گذرتے ایام کے ساتھ القدس اور غزہ کی پٹی میں تحریک فتح کے نا پختہ کردار کا ہونا ہے جبکہ حماس کو فلسطینیوں کی مقبول ترین جماعت کہا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے واشنگٹن پوسٹ میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ اور تحریک فتح کی عوامی مقبولیت میں غیرمعمولی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ دوسری جانب اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی عوامی مقبولیت میں تیزی کے ساتھ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں رام اللہ میں قائم الامعری کیمپ برسوں سے تحریک فتح کا مرکز رہا ہےجہاں سابق فلسطینی لیڈر یاسر عرفات کی تصاویرآویزاں ہیں تاہم تحریک فتح کے زرد رنگ کے پرچم محمود عباس کی عوامی تائید کھو جانے کی عکاسی کرتے ہیں جسکی وجہ گذرتے ایام کے ساتھ القدس اور غزہ کی پٹی میں تحریک فتح کے نا پختہ کردار کا ہونا رہا ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی تنظیموں بالخصوص حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام کی دفاعی صلاحیت پر خود فلسطینی بھی حیران ہیں جبکہ غزہ کے بعد غرب اردن میں بھی حماس کی جانب سے منعقد کیے گئے مظاہروں میں بڑی تعداد میں فلسطینی شرکت کررہے ہیں اور غرب اردن میں نکالی جانے والی ریلیوں میں حماس کے پرچم اٹھانے والوں کی تعداد میں اضافہ منظر نامے میں غیر مسبوق تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔
خیال رہے کہ رپورٹ میں حماس کو فلسطینیوں کی مقبول ترین جماعت کہا گیا ہے جبکہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے حوالے عوامی تائید کھو دینے کے انکشاف کے ساتھ ساتھ کہا ہے کہ محمود عباس کی عوام میں مقبولیت کا گراف غزہ پر اسرائیلی حملے سے قبل ہی نیچے آگیا تھا، عوام فلسطینی صدر محمود عباس سے القدس اور غزہ کی پٹی کے حوالے سے ان کے کمزور کردارکے باعث مایوس ہوئے ہیں۔