(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اس سے قبل امریکا اور یورپی یونین بھی اسرائیلی فوج کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظر انداز کر تے ہوئے تحریک حماس پر پابندی عائد کرچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز برطانیہ کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں صہیونی ریاستی دہشت گردی کے خلاف برسر پیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کودہشت گرد گروہ قرار دیتے ہوئے پابندی عائد کر دی ہے جس کے بعد برطانیہ میں حماس کے حامیوں کو 14 سال تک قید کی سزا دیے جانے کا قانون پاس کیا گیا ہے۔
مزید تفصیلات میں ذرائع نے بتایا کہ برطانوی وزیر داخلہ پریتی پاٹل نے آئندہ ہفتےتک پارلیمنٹ کے اجلاس میں حکومت کا مؤقف پیش کریں گی جس میں نقطہ اٹھا یا جائے گا کہ تحریک حماس کے سیاسی اور مسلح گروہوں میں فرق کرنا ممکن نہیں ہے۔
اس سے قبل امریکا اور یورپی یونین بھی اسرائیلی فوج کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظر انداز کر تے ہوئے تحریک حماس پر پابندی عائد کرچکے ہیں جبکہ برطانیہ کی جانب سے 2001ء میں حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ پر پابندی عائد کی گئی تھی ۔
پریتی پاٹل نےصہیونی ریاست کے غیر قانونی صہیونی یہودیوں کی حمایت کر تے ہوئے کہا کہ فلسطینی گروپ حماس مکمل طور پر یہود مخالف اور بنیاد پرست تنظیم ہے، یہودی کمیونٹی کے تحفظ کیلئے یہ پابندی ضروری تھی اب اگر برطانوی حکومت حماس کو ’دہشت گرد‘ جماعت قرار دلوانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو برطانیہ میں حماس کا جھنڈا لہرانے، اس کے ارکان سے ملاقات کرنے یا تنظیم کی حمایت ظاہر کرنیوالا لباس یا کوئی کپڑا پہننا غیرقانونی عمل قرار پائے گا۔
خیال رہے برطانوی حزب اختلاف لیبر پارٹی کا بائیں بازو سے تعلق رکھنے والا دھڑا فلسطین کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔دوسری جانب حماس کا مؤقف ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیم نہیں بلکہ مقبوضہ بیت المقدس پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے اور وہاں غیرقانونی یہودی بستیاں بسانے کیخلاف مزاحمت کر رہی ہے۔