فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اور صدر محمود عباس کی جماعت فتح کے درمیان جاری مفاہمتی بات چیت کے بعد
فتح کی 80 فی صد قیادت کو مغربی کنارےسے غزہ کی پٹی میں آنے اور اپنی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ فتح کی قیادت سنہ 2007ء میں حماس کے ساتھ سیاسی چشمک پیدا ہونے کے بعد غزہ چھوڑ کرمغربی کنارے میں منتقل ہو گئی تھی یا انہیں حماس کی حکومت نے تخریب کے الزامات کے تحت وہاں سے نکال دیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حکومت کے ترجمان طاہرنونو نے بتایا کہ "فریڈم مانیٹرنگ”کمیٹی کے اجلاس کے دوران وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے فتح کی قیادت کی شہر میں دوبارہ واپسی کی سفارش کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ فلسطینی وزارت داخلہ نے فتح کے پرتشدد واقعات میں ملوث نکالے گئے26 ملازمین کی دوبارہ ان کے عہدوں پر بحالی کی بھی منظوری دے دی ہے۔
غزہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں طاہرنونو نے بتایا کہ فلسطینی مفاہمتی کمیٹی کے ہفتے کے روز ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں سیاسی قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ ایک ساتھ کیا جائے گا۔ ادھر مغربی کنارے میں حماس اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکن جیلوں سے رہاہوں گے اور دوسری جانب غزہ کی پٹی میں فتح کے سیاسی اسیروں کو رہا کیا جائے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز ہونے والے اجلاس میں غزہ کے شہریوں کے پاسپورٹ کے مسئلے پر بھی تفصیل سے بات چیت ہوئی۔ فتح کی قیادت نے یقین دہانی کرائی کہ وہ جلد ہی غزہ کے شہریوں کے پاسپورٹ کے مسئلے کا حل نکال لے گی اور غزہ کے شہریوں کو مغربی کنارے اور بیرون ملک سفر کے لیے پاسپورٹ ملنا شروع ہو جائیں گے۔