رام اللہ اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز نے مغربی کنارے میں حماس حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرتے ہوئے ایک ہی دن کے اندر ساٹھ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
مختلف شہروں، دیہاتوں اور علاقوں پر چھاپہ مار کارروائیوں کی کے دوران حماس کے معروف رہنما، سابق اسیران، نوجوان اور طلبہ حراست میں لیے گئے۔
مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں موجود ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے نمائندوں نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے نابلس، طولکرم، قلقیلیہ، سلفیت اورالخلیل کے مختلف علاقوں پر دھاوا بولا ۔ اس کارروائیوں کے دوران حماس کی حمایت کرنے والے درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
سن 2007 میں حماس کی حکومت کو تسلیم نہ کرکے قائم کی گئی فتح کی غیر آئینی حکومت کی سکیورٹی فورسز اور خفیہ ایجنسی کے اہلکار رات بھر حماس سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارتے رہے۔ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ان میں الخلیل سے تعلق رکھنے والے معروف سابق اسیر طالب ابو سنینہ بھی شامل تھے۔ اسکا کا کے شیخ حسام حرب اور سلفیت کے قریبی علاقے مردہ سے تعلق رکھنے والے معروف فلسطینی رہنما فواد خفش کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
طولکرم سے جن معروف شخصیات کو گرفتار کیا گیا ان میں شیخ عمار مناع اور انجینئر عبد الفتاح قدومی شامل ہیں۔ شیخ عوض عودہ، شیخ ریاض، لویل، محمد خضر اور انور مراعبہ کو قلقیلیہ سے اغوا کیا گیا، شیخ حسام حرب اور ولید خالد کا تعلق بھی سلفیت سے تھا، الخلیل سے مقامی رہنما ھشام شرباتی اور نضال ابو سنینہ اتھارٹی فورسز کے ہتھے چڑھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اچانک حماس کے رہنماؤں کی بلاجواز گرفتاریوں کا مقصد مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے خلاف احتجاجی مظاہروں سے توجہ ہٹانا اور اوسلو معاہدے کے تحت اسرائیل کی بے دام غلامی کرنا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین