اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ گذشتہ مہینے مقبوضہ مغربی کنارے میں صدرمحمود عباس کے زیر کمانڈ سیکیورٹی فورسز نے جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن میں اس کے کم سےکم ستاون اہم رہ نماؤں کو حراست میں لے کر جیلوں میں ڈالا اور100 کارکنوں کو طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے۔
حماس کی جانب سے جاری تازہ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ عباس ملیشیا کا کریک ڈاؤن مغربی کنارے کے تمام شہروں اور دیہاتوں میں جاری رہا۔ اس دوران حماس کےکم سےکم ستاون اہم رہ نماؤں کو گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ کےمطابق عباس ملیشیا کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے والوں میں اسرائیلی جیلوں سےرہائی پانے والے 20کارکن بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ حماس سے تعلق رکھنے والے 15 طلباء، دوصحافی، تین آئمہ مساجد، چار اساتذہ شامل ہیں۔ ستاون دیگر افراد کو طلبی کے نوٹسز بھی جاری کیے گئے۔ فلسطینی عدالت کی جانب سے حماس کے چارکنوں کی رہائی کے احکامات کے باوجود انہیں ابھی تک رہا نہیں کیا گیا ہے اور فلسطینی سیکیورٹی حکام ان کی رہائی میں ٹال مٹول سےکام لے رہے ہیں۔
اگست میں حماس کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن میں مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ سے 17، جنوبی شہر الخلیل سے17 نابلس سے سات، طولکرم سے چھ، سلفیت چھ اور جنین اور بیت لحم سے دو دو حماس رہ نماؤں کو حراست میں لیا گیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین