(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مشرقی علاقے عبسان کبیر میں القسام بریگیڈز کے مجاہدین نے ایک منصوبہ بند اور مرکب حملے میں قابض اسرائیل کے تین فوجیوں کو جہنم واصل اور متعدد کو شدید زخمی کر دیا۔
حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے یہ کارروائی اس وقت کی جب ظالم فوج کی ایک بکتر بند گاڑی علاقے میں جارحانہ کارروائی کر رہی تھی۔ غاصب عبرانی میڈیا نے بھی حملے کی شدت کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ مزاحمت کاروں نے ایک زیر زمین سرنگ سے نکل کر نمر طرز کی بکتر بند گاڑی پر بارودی مواد نصب کیا جس کے دھماکے سے دو فوجی موقع پر ہلاک اور ایک شدید زخمی ہو گیا۔
القسام بریگیڈز نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے دو بکتر بند گاڑیوں کو جدید دھماکہ خیز مواد "العمل الفدائی” سے نشانہ بنایا جس سے گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور ان میں سوار تمام فوجی مارے گئے۔ ایک تیسری بکتر بند گاڑی کو "یاسین 105” میزائل سے تباہ کیا گیا۔ بیان کے مطابق کارروائی کے بعد صہیونی ہیلی کاپٹروں نے موقع پر اتر کر ہلاک اور زخمی فوجیوں کو منتقل کیا۔
یہ حملہ القسام بریگیڈز کی "حجارة داوود” نامی جوابی کارروائیوں کا حصہ ہے جو غزہ میں جاری سفاک جارحیت کے جواب میں کی جا رہی ہیں۔
قابض اسرائیلی فوج کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ساتھ اکتوبر 2023 سے اب تک آٹھ سو پچانوے صہیونی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے چار سو اکاون زمینی جھڑپوں میں مارے گئے۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ قابض فوج اپنے نقصانات کی اصل تعداد چھپا رہی ہے جبکہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔