(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے جمعرات کے روز مغربی طولکرم کے قریب بیت لید چوراہے پر ہونے والی کارروائی کو سراہتے ہوئے اسے ایک شاندار اور فدائی حملہ قرار دیا ہے جس کے نتیجے میں نو قابض اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے۔
حماس نے اس حملے کو سفاک حکومت کی جانب سے فلسطینی قوم کے خلاف جاری جرائم، مقدسات کی بے حرمتی، غزہ میں نسل کشی، قحط پھیلانے کی سازش اور مغربی کنارے میں بچوں کے منظم قتل ِعام کے خلاف ایک قدرتی اور جائز ردعمل قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ صرف گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں کے دوران چار فلسطینی بچے شہید کیے گئے، جن میں بیت لحم میں شہید ہونے والے پندرہ سالہ احمد عشیرہ اور سترہ سالہ محمد عیسیٰ بھی شامل ہیں۔
حماس نے واضح کیا کہ یہ کارروائی اس بات کا ثبوت ہے کہ مغربی کنارے میں مزاحمت کی چنگاری بجھنے والی نہیں اور غاصب فوج کی مسلسل جارحیت کا جواب شدید اور دردناک ضربوں سے دیا جائے گا۔
تحریک نے مغربی کنارے کے عوام سے مزاحمتی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنے کی اپیل کی تاکہ قابض صہیونی حکومت کی غزہ کےشہریوں کی جبری بے دخلی اور فلسطینی تحریکِ آزادی کو ختم کرنے کے منصوبوں کو ناکام بنایا جا سکے۔
حماس نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ فلسطینی مزاحمت سفاک و ظالم ریاست کی ہر محاذ پر کی جانے والی درندگی کا جواب دینے کا بنیادی اور فطری راستہ ہے اور اسے ترک نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ساتھ اکتوبر 2023 سے قابض اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے میں بھی اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں جن میں اب تک کم از کم ایک ہزار پانچ فلسطینی شہید اور ساتھ ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔