(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریکِ مزاحمت ’حماس‘ نے آج جمعرات کی صبح اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ میں جاری جنگ بندی سے متعلق ثالثوں کو اپنا جواب باضابطہ طور پر پیش کر دیا ہے۔
حماس نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ تحریک نے کچھ دیر قبل اپنے فلسطینی اتحادی دھڑوں کے ساتھ مشاورت کے بعد غزہ میں جنگ بندی کی پیشکش پر اپنا متفقہ جواب ثالثوں کو سونپ دیا ہے۔ بیان میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے اعلان کیاگیا کہ امریکہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ چاہتا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف یورپ میں مشرق وسطیٰ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے تاکہ ممکنہ معاہدے پر بات چیت کی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق قابض سفاک و ظالم فوجی قیادت نےجنگی جرائم کے مُرتکب وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو زمینی صورتحال کی سنگینی سے آگاہ کر دیا ہے جبکہ نیتن یاہو پر جنگ کے خاتمے کے لیے عوامی دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔
واضح رہے کہ ساتھ اکتوبر 2023 سے غاصب فوج نے غزہ پر تباہ کن جنگ مسلط کر رکھی ہے جس میں اُنسٹھ ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ تینتالیس ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ غزہ کی تقریباً مکمل آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
گزشتہ اکیس ماہ میں قطر اور مصر کی ثالثی میں کئی بالواسطہ مذاکرات ہوئے جن کے نتیجے میں دو عبوری معاہدے (نومبر 2023 اور جنوری 2025) طے پائے۔ تاہم عالمی عدالتِ انصاف سے سزاء یافتہ مجرم نیتن یاہو نے دوسرے معاہدے سے انحراف کرتے ہوئے اٹھارہ مارچ کو دوبارہ معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی شروع کردی جو اب تک جاری ہے۔