حماس کی جنگ بندی اور انخلاء کے وعدے پر دس قیدی رہا کرنے کی منظوری
النونو نے بتایا کہ حماس نے انسانی المیہ کو روکنے اور فلسطینیوں کی عزت و وقار کے ساتھ امداد کی مکمل فراہمی کے لیے مذاکرات میں نرمی کا مظاہرہ کیا ہے تاکہ اس درندگی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سینئر رہنما طاہر النونو نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل کے غزہ میں موجود دس قیدیوں کو رہاہ کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے تاکہ انسانی امداد کی روانی کو یقینی بنایا جاسکے اور قابض صہیونی درندگی کو روکا جا سکے۔
طاہر النونو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حماس قطر میں جاری مذاکرات میں انتہائی لچک دکھا رہی ہے اور ثالثوں کے ساتھ تعاون کر رہی ہے حالانکہ حماس ان مذاکرات میں شدید چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔
النونو نے واضح کیا کہ حماس کا موقف ہر حال میں مستحکم ہے اور کسی بھی معاہدے کی بنیاد قابض اسرائیل کا غزہ سے مکمل انخلاء اور جنگ بندی کا جامع نفاذ ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ عالمی ضمانتیں ناگزیر ہیں اور خاص طور پر امریکہ کے پاس قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی حقیقی طاقت موجود ہے اگر وہاں سیاسی ارادہ پایا جائے۔
النونو نے کہا کہ جنگ بندی کا نفاذ صرف امریکہ کی سیاسی مرضی سے ممکن ہے کیونکہ امریکہ قابض اسرائیل کو سیاسی، میڈیا اور دیگر تمام طرح کے تحفظات فراہم کر رہا ہے تاکہ یہ نسل کُشی جاری رہے۔
حماس کے موقف کے مطابق مذاکرات کا مرکز فلسطینی عوام کے حقوق اور ان کے اعلیٰ ترین مقاصد ہیں جو ہر فیصلہ اور مفاہمت کی رہنمائی کرتے ہیں۔
النونو نے بتایا کہ حماس نے انسانی المیہ کو روکنے اور فلسطینیوں کی عزت و وقار کے ساتھ امداد کی مکمل فراہمی کے لیے مذاکرات میں نرمی کا مظاہرہ کیا ہے تاکہ اس درندگی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
مذاکرات میں دو اہم مسائل زیر بحث ہیں: ایک انسانی امداد کی مکمل آزادی بغیر قابض اسرائیل کی مداخلت کے تاکہ فلسطینیوں کی بے عزتی اور جبری نقل مکانی کو روکا جا سکے، دوسرا قابض فوج کی وہ پہلی انخلاء لائن جس سے فلسطینیوں کی زندگی اور مستقبل پر کوئی منفی اثر نہ پڑے جو دوسرے مرحلے کے مذاکرات کی راہ ہموار کرسکے۔
النونو نے واضح کیا کہ جنگ بندی اور قابض اسرائیل کا مکمل انخلاء حماس کے کسی بھی معاہدے کی بنیادی شرط ہے۔
النونو کے الفاظ میں ابتدائی معاہدہ ساٹھ دنوں کا ہوگا جس کے دوران مکمل جنگ بندی اور قابض فوج کا مکمل انخلاء ہوگا جو بعد میں مکمل معاہدے کی راہ ہموار کرے گا۔
یہ مذاکرات قطر کی دارالحکومت دوحہ میں حماس اور قابض اسرائیل کے درمیان غیر مستقیم گفتگو کی صورت میں جاری ہیں جس کا مقصد سنہ2023ء کے اکتوبر سے جاری خون ریزی کو روکنا ہے۔