(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے میڈیا میں بھی اب صیہونی فوج کی غزہ، لبنان سمیت تقریباً ہر محاذ ہر ناکامی کے بعد مذاق اڑایانا معمول بن گیا ہے، اسرائیلی فوجی مؤرخ، اُوری بار جوزف نے غیر قانونی صیہونی فوج کو "ناکارہ، ہسٹریائی اور خود اعتمادی سے محروم” قرار دیا، خاص طور پر 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد اس کی ناکامی پر شدید تنقید کی۔
اسرائیلی اخبار ہآرتس کے مطابق، مؤرخ نے کہا کہ 7 اکتوبر کو جو کچھ ہوا، وہ اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے اپنی دفاعی حکمت عملی کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا تھا، "گویا گول پوسٹ بغیر کسی نگرانی کے چھوڑ دیا گیا، جس کا فائدہ حماس نے اٹھایا اور کئی گول اسکور کیے۔”
بار جوزف نے ان افراد پر بھی تنقید کی جو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج میں مزید جنگی قوت بڑھانے کی وکالت کرتے ہیں تاکہ حماس اور حزب اللہ کی مبینہ خطرات کا سامنا کیا جا سکے۔ اس کے بجائے، انہوں نے کہا کہ بجائے فوج کو وسعت دینے کے، اس کی کارکردگی اور صلاحیت کو بہتر بنانے پر توجہ دی جانی چاہیے۔
شام میں زمین پر قبضے کی پالیسی مزید جارحیت کو جنم دے رہی ہے
بار جوزف نے خبردار کیا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل جو شام میں توسیع کر رہی ہے، وہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل خود کو ہر چیز کا حق دار سمجھتا ہے، جبکہ اس کی فوج ایک ایسی فوج بن چکی ہے جو کسی بھی حقیقی اسٹریٹجک مہارت سے محروم ہے اور محض زمین پر قبضے کی پالیسی کو ایک دفاعی حکمت عملی کے طور پر اپنائے ہوئے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "فوج کو اپنی دفاعی صلاحیت اور جارحیت کے درمیان توازن برقرار رکھنا چاہیے، کیونکہ زمین پر قبضے کی پالیسی مزید دشمنی اور حملوں کو دعوت دیتی ہے۔”
58 سالہ ناکامی – مغربی کنارے میں فلسطینی مزاحمت کو ختم نہ کر سکے
بار جوزف نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی مغربی کنارے میں پالیسیوں پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ "اسرائیل 58 سالوں سے وہاں فلسطینی مزاحمت کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ دفاعی حکمت عملی کو جارحانہ حکمت عملی پر ترجیح دی جانی چاہیے، خاص طور پر ایسے حالات میں جہاں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے جنگی آپریشنز کو دور سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
بار جوزف نے اس حقیقت کو بھی اجاگر کیا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے بیک وقت شام، لبنان، اور غزہ پر قبضہ کر رکھا ہے، اور ایک مہنگی فوج کو قائم رکھنے کے باوجود اقتصادی اور انسانی نقصان برداشت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، "ہماری پالیسی بدترین ہے، ہم نہ تو کوئی سفارتی حل نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، نہ ہی ہماری فوج میں اعتماد ہے۔ ہم ضرورت سے زیادہ عسکری کارروائیاں کر رہے ہیں اور اسی پالیسی کے ذریعے اپنے خلاف دشمنی کو بڑھا رہے ہیں۔”