اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ نے فلسطین کی آزادی اور قبلہ اول اور بیت المقدس کو پنجہ یہود سےآزاد کرانے کے لیے مسلح جہاد جاری رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
حماس کاکہنا ہے کہ اس کے ہزاروں تربیت یافتہ مجاہدین خون کے آخری قطرے تک آزادی اور مسجد اقصیٰ کے لیے لڑتے رہیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک تازہ بیان میں مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیت میں غرق کرنے کی صہیونی سازشوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینیوں سے مسلح جہاد کی تیاری کی اپیل کی۔ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل اور صہیونی ایک طے شدہ منصوبے کے تحت مسجد اقصیٰ کو شہید کرکے اس کی جگہ مذموم ہیکل سلیمانی کی تعمیر کی سازشیں کر رہے ہیں لیکن جب تک فلسطینی قوم کا آخری فرد بھی موجود ہے اور اس کے جسم میں خون کا آخری قطرہ بھی ہے تو وہ آخری سانس تک دشمن کےخلاف لڑائی جاری رکھے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ مسجد اقصیٰ عالم اسلام کی عظمت اور شوکت کی علامت ہے یہی وجہ ہے کہ یہ صہیونی دشمن کے حلق میں کانٹے کی طرح کھٹک رہی ہے۔ لیکن صہیونیوں کو قبلہ اول کےخلاف میلی آنکھ سےنہیں دیکھنے دیا جائے گا، جو قبلہ اول کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گا، تباہ کردیا جائے گا۔ مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی آزادی کا وقت قریب آ پہنچا ہے، صہیونی جلد اپنے منطقی انجام کوک پہنچیں گے
حماس نے مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ مغربی کنارے میں حماس اور دیگر جماعتوں کےاراکین کےخلاف جاری کریک ڈاؤن کی پالیسی اسرائیل سے نام نہاد امن معاہدوں اور اوسلوجیسے بدنام زمانہ سمجھوتے کا نتیجہ ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے یہ معاہدہ کیا ہی اس لیے تھا تاکہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق کی جنگ سے روکا جائے اورغاصب یہودیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین