فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کے ترجمان سامی ابوزھری نے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کے خلاف فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان کے نازیبا ریمارکس کی شدید مذمت کی ہے
ترجمان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی مفاہمتی سمجھوتے کو عملی شکل دینے میں دانستہ طور پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے بجائے اس کے طے شدہ نکات پرعمل درآمد کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان ابوردینہ نے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ پر الزام تراشی کر کے خود ہی مفاہمت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
خیال رہے کہ ہفتے کے روز فلسطینی صدرمحمود عباس کے ترجمان ابو ردینہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ”اسماعیل ھنیہ اپنے دورہ تیونس کے بارے میں فلسطینی اتھارٹی کے حوالے سےغلط فہمیوں کا شکار ہیں۔
انہوں نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ صدر محمود عباس نے تیونس کے صدر منصف المرزوقی کے نام ایک خط لکھا تھا جس میں اسماعیل ھنیہ کو دورے کی اجازت نہ دینے کا کہا تھا تھا۔ نیز یہ کہ تیونسی صدر نے صدرعباس کو اس کا جواب بھی تحریر کیا تھا”۔ اسماعیل ھنیہ کے نام یہ الزام منسوب کرنے کے بعد ابوردینہ نےکہا کہ ان کا یہ رویہ صدر محمود عباس پر بلا جواز الزام تراشی پر مبنی ہے۔
ابوردینہ کےان ریمارکس پر بات کرتے ہوئے ابو زھری نے کہا کہ ابو ردینہ مفاہمت دشمن لوگوں کی زبان میں بات کرتے ہیں۔ انہوں نے فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ پر یہ الزام لگا کر کہ وہ مفاہمت کو نقصان پہنچا رہے ہیں آسمان کی طرف تھوکنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسماعیل ھنیہ کےدورہ تیونس کےدوران ایسے شواہد ملے تھے جن سے ظاہر ہوتا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی ان کے دورہ تیونس پر ناراض ہے۔ اس کے باوجود اسماعیل ھنیہ نے اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
خیال رہے کہ تین ہفتے قبل اسماعیل ھنیہ کے بیرون ملک دورے کے دوران یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ فلسطینی اتھارٹی ان کے دورہ تیونس سے سخت ناراض ہے۔ تیونس میں فلسطینی اتھارٹی کے مندوبین نے تیونس حکام کے سامنے اپنی اس ناراضگی کا اظہار بھی کیا تھا۔ اس کے باوجود فلسطینی صدر کے ترجمان ابو ردینہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نہ صرف اسماعیل ھنیہ کے دورہ تیونس پر کوئی شکوہ نہیں بلکہ ان کے اس دورے میں انہیں وہاں جانے کے لیے ہرممکن سہولت فراہم کی ہے۔
حماس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسماعیل ھنیہ پر الزامات ایک ایسے وقت میں لگائے گئے وہ جب غزہ کی پٹی میں فتح کی قیادت کے ساتھ مفاہمت کاعمل آگے بڑھانے کے لیے بات چیت کر رہے تھے۔