(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے رہنما عبدالرحمن شدید نے واضح کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ صرف حماس کو ہدف نہیں بناتا بلکہ یہ پوری فلسطینی قوم، اس کی سیاسی جماعتوں، اس کے حقوق، اس کے بنیادی اصولوں اور مسئلے کے وجود و مستقبل کو تصور سے بھی زیادہ خطرناک انداز میں متاثر کرتا ہے۔
عبدالرحمن شدید نے صحافتی بیانات میں کہا کہ یہ منصوبہ متعدد سنگین خطرات پر مشتمل ہے جو پورے مسئلے کے مستقبل کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ ان کے بقول اس کا جواب محض عسکری یا جزوی ردعمل نہیں ہوگا بلکہ ایک قومی سطح پر مبنی جامع ردعمل ہوگا جو پوری فلسطینی قوم کی نمائندگی کرے گا۔
عبدالرحمن شدید نے بتایا کہ حتمی ردعمل کا اعلان مشاورت کے بعد کیا جائے گا جو اس وقت مختلف فلسطینی دھڑوں کے ساتھ جاری ہے۔
شدید نے خبردار کیا کہ کوئی بھی حل جو بیرونی دباؤ کے تحت فلسطینی حقوق کو مسخ کرے، ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور فلسطینی مؤقف اسی بنیاد پر طے پائے گا کہ ان کے بنیادی، تاریخی اور سیاسی حقوق کو تسلیم کیا جائے۔