(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں سربراہ کی طرف سے قیدیوں کی تبادلے میں رہائی سے متعلق جو فارمولہ پیش کیا گیا تھا اسے نظرانداز کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہےجس کے باعث عملی طور پر صیہونی حکومت کے ساتھ اس معاملے میں کوئی بات چیت آگے نہیں بڑھی۔
مقبوضہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست فلسطینی مجاھدین کی طرف سے قیدیوں کی رہائی کے لیے پیش کردہ شرائط پرعمل درآمد سے راہ فرار اختیار کررہی ہےقیدیوں کی رہائی سےمتعلق معاہدے میں مسلسل تاخیر فلسطینی اسیران اور ان کے اہل خانہ کو نفسیاتی دباؤمیں لانے کا ایک مکروہ حربہ ہے۔
حماس کے ایک ذمہ دار ذرئع نےبتایا کہ حال ہی میں حماس کے سینیر رہ نما اور غزہ میں جماعت کے سربراہ ربراہ یحییٰ السنوار نے اسرائیل کو قیدیوں کی رہائی کا ایک نیا فارمولہ پیش کیا گیا تھا جس کے مطابق حماس نےصیہونی حکام سےیہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ وفا احرار معاہدے کے تحت رہائی پانے کے بعد دوبارہ گرفتار فلسطینیوں کو رہا کرے، ساتھ ہی صیہونی عقوبت خانوںمیں اسیر تمام بزرگ، بیمار، خواتین اور کمسن بچوں کو رہا کیا جائے ۔
اس معاہدے کے تحت صیہونی فوجیوں کو بھی چھوڑ دیا جائے گاجبکہ صیہونی حکام کا ہٹ دھرمی پر مبنی بیان سامنے آیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ حماس نے سنہ 2014ء کی جنگ میں اس کے چار فوجیوں کو گرفتار کرکے جنگی قیدی بنا لیا تھا جن کے بارے میں کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔