اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے بد زمانہ بالفورڈ ڈیکلریشن کے تناظر میں تقسیم فلسطین کی
اقوام متحدہ کی قرار داد کی 65 ویں سالگرہ پر جاری ایک بیان میں
اس قرارداد کو ایک مرتبہ پھر مسترد کر دیا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ وہ وطن کے چپے چپے کی آزادی کے لیے مسلح جہاد اور مزاحمت جاری رکھے گی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پیسنٹھ سال قبل اقوام متحدہ کی جانب سے تقسیم فلسطین کے حوالے سے جاری کردی قرارداد نمبر181 ایک مجرمانہ اقدام تھا جس کے تحت فلسطین میں یہودیوں کے لیے ایک وطن کی راہ ہموار کی گئی۔ فلسطینی عوام اقوام متحدہ کی اس قراراد کو تسلیم نہیں کرتے ہیں اور آج بھی کھلے عام اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں صرف ایک ہی قوم آباد ہے اور کسی دوسری قوم کے لیے یہاں وطن بنانے کا اعلان کرنا قطعی باطل ہے۔ حماس اقوام متحدہ کی اس قرارداد کی پہلے بھی مخالفت کرتی رہی ہے اور آئندہ بھی اس کی مخالفت جاری رکھے گی۔ بحر متوسط سے دریائے اردن تک جتنے بھی علاقے ہیں وہ سب فلسطین کا حصہ ہیں اور علاقے میں فلسطین کے علاوہ کسی دوسری ریاست کا ود قابل قبول نہیں ہے چاہے اس کے لیے اقوام متحدہ کی کتنی ہی قراردادیں منظور کیوں نہ کرالی جائیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس اس بات پریقین رکھتی ہے کہ وطن کے تمام علاقوں کی آزادی اور فلسطینیوں کے تمام سلب شدہ حقوق کی بحالی کا پہلا اور آخری راستہ مسلح جہاد ہے۔ حماس اس جہاد کو جاری رکھے گی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین