اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے اردن میں ’’ اے اقصی ہم حاضر ہیں‘‘ کے عنوان سے ایک عظیم الشان ریلی کا اہتمام کیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے رہنما کا کہنا تھا
کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی ایک مقدس حق ہے جس سے اغماض نہیں برتا جا سکتا۔
’’ اے اقصی ہم حاضر ہیں‘‘ کے عنوان سے منعقد اس تقریب میں صرف فلسطینی پناہ گزینوں ہی نہیں اردن کی معروف سیاسی و سماجی شخصیات بھی شریک تھیں۔ حماس کے رہنما مشیر مصر نے ایک جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’حق واپسی مقدس ہے جس سے دستبرداری، اس پر مذاکرات اور سودے بازی کسی صورت قبول نہیں کی جاسکتی‘‘.
انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ حماس کسی بھی متبادل وطن کی شدید مخالفت کرے گی، ان کا کہنا تھا کہ وطن واپس لوٹنے کے حق کا کچھ متبادل نہیں، یہ حق صرف فلسطین لوٹ کر ہی حاصل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حماس کسی صورت غاصب اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کریگی۔ انہوں نے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی اسیران کی رہائی کو بھی حماس کی اولین ترجیح قرار دیا۔
مشیر مصری نے بتایا کہ القسام بریگیڈ جس نے گزشتہ برس اپنے ایک ہزار اسیران کو رہا کروایا تھا صہیونی عقوبت خانوں میں موجود باقی چھ ہزار کے لگ بھگ ہم وطنوں کو بھی رہائی دلوا سکتی ہے۔ شام کے حالات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا حماس انقلابی عوام کی تائید کرتی ہے کیونکہ انصاف، آزادی اور جمہوریت ہر ایک کا حق ہے۔ مشیر مصری نے بتایا کہ شام میں پانچ سو فلسطینی پناہ گزینوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔
اس موقع پر الاخوان المسلمون کے اعلی عہدیدار ڈاکٹر حمام سعید نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج جب ہم کہ رہے ’’اے اقصی ہم حاضر ہیں‘‘ تو کل حقیقت میں اللہ کی مدد سے ہم مسجد اقصی جائیں گے بھی۔
حمام سعید کا کہنا تھا کہ مسجد اقصی کو غاصب یہودیوں کے شکنجے سے چھڑوانے کا وعدہ قریب آگیا ہے اور عرب ممالک کے انقلابات کے بعد فتح قریب آتی جارہی ہے۔ اس موقع پر معروف مصری رہنما رجب زکی کا کہنا تھا کہ مسجد اقصی فلسطینیوں کی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔ ساری امت کو اس کی آزادی کے لیے جان و مال کا نذرانے بھیجنے چاہیے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین