فلسطین کی منظم مذہبی اور سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے کہا ہے کہ فتح کی قیادت مفاہمت کا عمل سبوتاژ کر رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مفاہمت کو غزہ کی پٹی میں الیکشن کمیشن کے دفترکےقیام کے ساتھ مشروط کرنا مصالحتی کوششوں کو ناکام بنانے کے مترادف ہے۔
عرب خبررساں ایجنسی” قدس پریس” سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے لیڈر نے کہا کہ صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کی قیادت بلا جواز شرائط عائد کرکے عالمی اور فلسطینی رائے عامہ کوگمراہ کر رہی ہے۔ فتح کا اپنا کردار مفاہمت کے حوالےسے اس لیے مشکوک ہے کیونکہ مغربی کنارے میں اس کی حکومت اسرائیل کےساتھ مکمل سیکیورٹی تعاون جاری رکھے ہوئے ہے جو مفاہمت اور مصالحت کی قینچی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے فتح کی سینٹرل کمیٹی کے رکن عزام الاحمد کے اس بیان کی شدید مذمت کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ حماس کے ساتھ مصالحت غزہ کی پٹی میں مرکزی الیکشن کمیشن کے دفترکے قیام کےساتھ مشروط ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک فتح کی جانب سے بے سروپا مطالبات کا مقصد مغربی کنارے میں اس کی حکومت کے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ مغربی کنارے میں فتح کی حکومت وہی کچھ کررہی ہے جو قابض فوج کرتی ہے۔ حماس سمیت دیگرسیاسی جماعتوں کے کارکنوں کو حراست گاہوں میں رکھا جاتا ہے اوران پروحشیانہ تشدد جاری ہے۔ حالانکہ حماس شروع دن سے واضح کرچکی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور فتح کی حکومت کا یہ طرز عمل مفاہمت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر بردویل نے کہا کہ مفاہمت کے لیے مذاکرات بہت ہوچکے، معاہدے بھی کیے جا چکے لیکن ان پرعمل درآمد نہیں کیا گیا۔ اب مزید مذاکرات کی نہیں بلکہ طے شدہ امورپرعمل درآمد کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی سیاسی جماعتوں اسلامی تحریک مزاحمت حماس اور صدر محمود عباس کی الفتح کے درمیان گذشتہ ایک سال سے مفاہمت کے لیے کوششیں جاری ہیں تاہم فتح کے غیرلچک دار رویے اور غیرملکی دباؤ کے نتیجے میں مصالحت کی مساعی بے نتیجہ ثابت ہوئی ہیں۔