اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کےراہنما اور مجلس قانون ساز میں پارلیمانی بلاک اصلاح و تبدیلی کے رکن مشیر مصری نے کہا ہے کہ فلسطین میں انتخابات پر اتفاق رائے کے سوا کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں،
جو لوگ غزہ کو نظر انداز کرکے صرف مغربی کنارے کی حد تک قانون ساز کونسل اور صدارتی انتخابات کے خواہاں ہیں وہ بہت بڑی غلطی کررہے ہیں۔ صرف مغربی کنارے میں انتخابات بہت بڑی اسٹریٹیجک غلطی تصور کی جائے گی۔ اس سے فلسطین میں انتشار کو مزید پھیلنے کا موقع ملے گا اور مفت میں اسرائیل کی خدمت ہوگی۔ مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے فتح رہنماؤں کے ان بیانات کے ردعمل میں کہا کہ فتح حقائق کا سامنا کرنے کے بجائے ذاتی مفادات کی جنگ لڑرہی ہے۔ اس سے قبل فتح کی جانب سے بعض راہنما کی جانب سے کہاگیا تھا کہ صدر محمود عباس مفاہمت نہ ہونے کی صورت میں مغربی کنارے میں انتخابات کے انعقاد کا اعلان کرسکتے ہیں۔ مشیر مصری نے مزید کہا کہ مغربی کنارے میں سیاسی سرگرمیاں غزہ میں اسرئیل کے ظالمانہ معاشی ناکہ بندی کےاقدام کو قانونی شکل دینے کے متراف سمجھاجائے گا۔ انہوں نے فتح کی قیادت پرزوردیا کہ وہ ایسے بیانات سے گریز کریں جن سے قومی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہو۔ مصری کا کہنا تھا کہ فتح کی جانب سے ایک ایسے وقت میں متنازعہ بیانات سامنے آرہے ہیں جب کہ دونوں جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے لیے بات چیت جاری ہے۔ ایسے حالات میں اس نوع کی بیان بازی مفاہمت کی منزل کھوٹی کررہی ہے۔