رپورٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائیٹ’’فیس بک‘‘ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں ڈاکٹر ابو مرزوق نے کہا کہ ’’معرکہ فرقان‘‘ ایک عظیم روشن پوائنٹ اور فلسطینی تاریخ میں ایک امتیازی نشان بن کرابھرا ہے۔
اس جنگ کے بعد فلسطینی تحریک مزاحمت صہیونی ریاست کے خلاف وسیع تر اور جامع مزاحمت میں تبدیل ہوئی۔ یہ جنگ فلسطینی قوم کے لیے باعث شرف اور افتخار ہے کیونکہ صہیونی دشمن اس جنگ میں اپنے مذموم مقاصد میں بری طرح ناکام رہا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر دسمبر 2008 ء اور جنوری 2009 ء کے دوران لڑئی گئی جنگ کو فلسطینی مجاھدین اور قوم کی جانب سے’’معرکہ فرقان‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اس جنگ میں اسرائیل نے غزہ میں حماس کی حکومت ختم کرنے اور القسام بریگیڈ کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے گیلاد شالیت کی رہائی کے لیے وحشیانہ بمباری کی تھی تاہم صہیونی دشمن اپنے مذموم عزائم میں بری طرح ناکام رہا تھا۔ 23 دن تک جاری رہنے والی اس جنگ میں 1500 فلسطینی شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوگئے تھے مگر صہیونی دشمن کو غزہ میں اپنے عزائم مین ناکام ونامراد لوٹنا پڑا تھا۔