اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کے سیاسی شعبے کےسربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے مفاہمت کے سلسلے میں مصر کی جانب سے دی گئی تجاویز کا مثبت جواب دیا ہے تاکہ فتح کے ساتھ تمام متنازعہ معاملات کو حل کرنے میں مدد لی جاسکے۔
حماس نے مصر کی ثالثی کی کوششوں کے جواب میں مفاہمت کے ایک داعی کی حیثیت سے کردار ادا کیا ہے۔ قاہرہ میں پیر کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مصری وزیرعمر سلیمان نے ان سے ملاقات میں انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ قاہرہ آئندہ چند روز میں مفاہمت کی حتمی یادداشت پرکام شروع کرے گا اور حتمی مسودہ اکتوبر کے آغاز میں تمام فلسطینی جماعتوں کو فراہم کردیا جائے گا اور ان کے اس پر دستخط ثبت کرائے جائیں گے۔ خالد مشعل کا کہنا تھا کہ مفاہمت کی کامیابی فلسطینی سیاست میں اہم قدم ثابت ہوگی، اس میں برادر ملک مصر کی ثالثی کی کوششوں سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے قیادت کے باہمی ملاقاتیں بھی اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ یہ ملاقاتیں ہر قسم کے اختلافات کے خاتمے میں مدد گار ثابت ہوں گی۔ مسجد اقصیٰ میں تازہ یہودی حملوں سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ انتہا پسند یہودیوں کے قبلہ اول پرحملوں نے ہمیں مفاہمت کے لیے ایک نیا حوصلہ دیا ہے۔ اس کارروائی کے بعد تمام فلسطینی جماعتوں کی مفاہمت کے حوالے سے ذمہ داریوںمیں اضافہ ہوگیا ہے اور اب یہ امرناگزیر ہوگیا ہے کہ تمام فلسطینی جماعتیں اختلافات بھلا کر یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ حماس ماضی میں بھی مفاہمت کی کامیابی اور اختلافات کے خاتمے کے لیے تمام ترکوششیں بروئے کار لانے کے لیے کوشاں رہی ہے، اب بھی یہ کوششیں جاری ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ ہمیں اختلافات پیدا کرنے کی ذمہ داری ایک دوسرے پرعائد نہیں کرنا چاہیے۔ اختلافات کا اصل محرک غیرملکی مداخلت اور وہ ممالک ہیں جنہوں نے 2006 کے شفاف جمہوری انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور فلسطین میں انارکی پیدا کرنے کی کوششیں کیں۔ فلسطین کے داخلی حالات درست کرنے کے لیے مفاہمت کے سوا کوئی چارہ کار نہیں، حماس کو انتخابات کے اجرا پراعتراض نہیں اور وہ جمہوری طریقے سے انتخابات کے شفاف انعقاد کے نتائج کو تسلیم کرنے پرتیار ہیں، انہیں فلسطینی عوام پربھرپور اعتماد ہے وہ جوفیصلہ بھی کریں گے حماس کو قبول ہوگا۔ اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے سوال پرحماس کے راہنما نے کہا کہ مزاحمت کسی دھمکی اور ڈراوے کی محتاج نہیں، اسرائیل کے ساتھ کی گئی عارضی جنگ بندی کا انحصار اسرائیلی حملوں کے خاتمے پرہے۔ اسرائیل نے صرف زبانی جنگ بندی کی اور عملا اس کی مخالفت کی تو مجاہدین بھی جوابی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ حماس کے ہاں قید اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مصر نے گیلاد کے معاملے کو سلجھانے کی بھرپور کوشش کی تاہم سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ اور ان کے جانشین بنیامین نیتن یاھو نے اس معاملے میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔ اس مسئلے کے حل نہ ہونے کی تمام تر ذمہ داری حماس پرنہیں بلکہ اسرائیل پرعائد ہوتی ہے۔