مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بدھ کے روز اسماعیل ھنیہ نے عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے معاون خصوصی برائے فلسطینی امور محمد صبیح سے ٹیلیفون پر بات چیت کی اور مصر کی عدالتوں کی جانب سے حماس کو دہشت گرد قرار دیے جانے سے متعلق فیصلوں اور ان کے نتائج و اٖثرات پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر عرب لیگ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ وہ حماس اور مصر کے درمیان کشیدگی ختم کرانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ دوسری جانب حماس رہ نما اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت مصر کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے تیار ہے اور مقصد کے لیے ہرقابل عمل تجویز پرغور کیا جائے گا۔
انہوں نے بار دگر یہ بات زور دے کر کہی کہ ان کی جماعت مصر کے اندورنی معاملات میں دخل اندازی نہیں کر رہی ہے۔ مصری حکومت اور ذرائع ابلاغ کی جانب سے حماس پر قاہرہ کے اندورنی معاملات میں مداخلت کا الزام قطعی بے بنیاد اور بلا جواز ہے۔ حماس مصر کی سلامتی کو ولی ترجیح سمجھتی ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ان کی جماعت تمام مصری شہریوں کو ایک نظر سے دیکھتی ہے۔ مصری عوام کا خون فلسطینیوں کے خون کی طرح قیمتی ہے اور ہم کسی صورت میں مصر میں خون خرابے کے حامی نہیں ہیں۔ جزیرہ نما سینا میں مصری فوجیوں پر حملوں میں ملوث گروپوں کو حماس کے ساتھ بغیر کسی ثبوت کے جوڑ کرفلسطینی تحریک آزادی کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عرب لیگ کے خصوصی معاون نے کہا کہ عالمی قوانین کی رو سے فلسطینی تنظیموں کو آزادی کے لیے جدو جہد کرنے کا بھرپور حق حاصل ہے اور ہم حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے مصری فیصلے کی تائید نہیں کرتے۔ ہماری کوشش ہے کہ مصر اور حماس کے درمیان گلے شکوے دور کردیے جائیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین