مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مصری عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ درخواست گذار کی جانب سے حماس کو دہشت گرد قرار دلوانے کی درخواست واپس لیے جانے اور مصری حکومت کی جانب سے عدالتی فیصلے کو چیلنج کیے جانے کے بعد حماس کےخلاف عدالتی فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی ہے۔ ویسے بھی کل ہفتے کے روز 28 مارچ کو عدالت حکومت کی جانب سے حماس کو دہشت گرد قرار دیے جانے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی سماعت کررہی ہے۔
مصری وکیل اور قانون دان ایڈووکیٹ سمیر صبری نے قاہرہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے عدالت میں حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے لیے درخواست دائر کی تھی، جسے اب واپس لے لیا گیا ہے۔
ترک خبر رساں ایجنسی’’اناطولیہ‘‘ کے مطابق جمعہ کے روز مصری حکومت کے ایک ذریعے نے بتایا کہ حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے فیصلے کے بعد قاہرہ کے لیے فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے میں مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔ ان مشکلات کو دور کرنے کے لیے حماس کے بارے میں عدالتی فیصلے کو تبدیل کرنا ضروری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مصری حکومت اس بات کی خواہاں ہے کہ وہ عرب خطے میں اپنا مفاہمتی کردار آزادانہ طریقے سے ادا کرنے کی پوزیشن میں رہے۔
یاد رہے کہ مصر کی ایک عدالت نے 28 فرروی کو عجلت میں دیے گئے ایک فیصلے میں حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ تاہم گیارہ مارچ کو مصری حکومت نے عدالتی فیصلے پرنظرثانی کی درخواست دی تھی جس کی کل ہفتے کے روز سماعت ہو رہی ہے۔
مصری حکومت کے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کے خلاف دی گئی درخواست کو واپس لیے جانے کا مقصد بھی عدالتی فیصلے کو تبدیل کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین