اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] اور ‘فتح’ کے درمیان مصالحت کے پہلے پیکچ پر جمعرات کے روز سے عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔ دونوں تنظیموں کے وفود نے مصری انٹلیجنس چیف جنرل رافت شحاتہ کی موجودگی میں مصالحت سے متعلق تمام معاملات کی انجام دہی کا نظام الاوقات طے کیا۔
مصر نے فلسطینی عوام کی امنگوں کا سنجیدگی سے احترام کرنے پر دونوں جماعتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں معاہدے کی پابندی کی جائے گی۔ مصر معاہدے پر عملدرآمد کی رفتار کا جائزہ لیتا رہے گا اور اس ضمن میں پیش آنے والی مشکلات دور کرنے کی کوشش کرے گا۔
باخبر ذرائع نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ چاروں مصالحتی کمیٹیوں کے کام کو جنوری 30 تک شروع کر لیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ سنٹرل الیکشن ، جنرل فریڈیم اور جنرل سوشل کمیٹیاں زیادہ سے تیس جنوری تک اپنے کام کا آغاز کر دیں گی، اس کے ساتھ حکومت کی تشکیل کے بارے میں مذاکرات بھی جاری رہیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ معاہدے میں طرفین نے ایک دوسرے کے خلاف مخالفانہ میڈیا بنایات روکنے پر بھی اتفاق کیا کیونکہ ان کی وجہ سے مصالحت کے عمل کی راہ میں رکاوٹ پیش آتی ہے۔ نیز اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ تنظیم آزادی فلسطین کمیٹی کا کام فروری کے پہلے ہفتے تک مؤخر کیا جائے گا۔
حماس کا وفد پولٹ بیورو کے ڈپٹی چیئرمین موسی ابو مرزوق، سیاسی شعبے کے ارکان عزت الرشق، خلیل الحیہ، نزار عوض اللہ پر مشتمل تھا جبکہ ‘فتح’ کے وفد میں عزام الاحمد، صحر بسیسو اور ماجد فرج نے اپنی جماعت کی نمائندگی کی۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین