اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے غزہ کی پٹی میں حماس کے یوم تاسیس کے جلسے سے خطاب میں دشمن کو سخت الفاظ میں للکارا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کا سورج غروب ہو چکا۔ صہیونی ریاست کے بوریا بستر گول کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ فلسطینی اپنی مقدس سرزمین کی ایک اینچ بھی دشمن کے قبضے میں نہیں دے سکتے۔ عالم اسلام کو فلسطینیوں کو ان کی آزادی میں کھل کر مدد فراہم کرنی چاہیے۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں بریگیڈ گراؤنڈ میں ہفتے کے روز حماس کے پچیسویں یوم تاسیس کے موقع پرلاکھوں کے مجمع سے خطاب میں خالد مشعل نے کہا کہ فلسطینی مجاہدین صہیونی جیلوں میں سال ہا سال سے قید اپنے بھائیوں کی آزادی کے لیے تن من دھن کی قربانی دینےاور انہیں جیلوں سے نکالنے کے لیے ہرقربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے اسیران فلسطین سے مخاطب کرتے ہوئے کہ ’’آج یہ لاکھوں کا مجمع یہ عہد کرتا ہے کہ ہم تمہیں(اسیران) کو نہ صرف تنہا نہیں چھوڑیں گے بلکہ ان کی جیلوں سے رہائی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کے چپے چپے پر صرف فلسطینیوں کا حق ہے۔ دنیا کی کسی دوسری قوم کو فلسطینیوں پر مسلط نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی فلسطینی اپنے حقوق میں کسی قسم کی افراط وتفریط کو برداشت کریں گے۔ دریائے اردن سے بحر متوسط تک پھیلا فلسطینی علاقہ صرف فلسطینیوں کا ہے، جہاں کسی دوسری قوم کے لیے ایک اینچ زمین بھی نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ شمال سے جنوب تک اور مشرق سے مغرب تک فلسطین کا جو نقشہ موجود ہے اس پر فلسطینیوں ہی کا حق ہے اور ہم اپنے اس حق میں کوئی افراط وتفریط قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین ایک عرب اور اسلامی ملک تھا۔ آج بھی ہے اور آئندہ بھی ایک آزاد ، خود مختار ملک بن کر رہے گا۔ اگر صدیاں بھی بیت جائیں لیکن اسرائیل کی پھر بھی کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔ فلسطین ہمارا ہے جس پرصہیونیوں کا کوئی حق نہیں ہے۔خالد مشعل نے کہا کہ دشمن مقبوضہ بیت المقدس اور فلسطین کے دیگر شہروں سے فلسطینیوں کی تاریخ، ثقافت اور ان کی تہذیبی علامتوں کو مٹا رہا ہے۔ ان کا دفاع صرف فلسطینیوں کی نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کی ذمہ داری ہے۔
مسلح جہاد کی ضرورت پرزور
خالد مشعل نے کہا کہ ان کی جماعت روز اول سے فلسطین کی آزادی کے لیے مسلح مزاحمت اور جہاد کی ضرورت پر زور دیتی آئی ہے۔ آج یہ بات ثابت ہو چکی ہے اور دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ حماس نے جس راستے کا انتخاب کیا تھا وہ درست تھا جب تک محاذ پر جنگ پر فلسطینیوں کا پلڑابھاری نہیں ہو گا اس وقت تک مذاکرات کی میز پر بھی کوئی کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ اس لیے میں فلسطینی عوام سےایک مرتبہ پھر زور دیتا ہوں کہ وہ فلسطین کی آزادی اور اپنے تمام سلب شدہ حقوق کےحصول کے لیے مسلح مزاحمت ہی کا راستہ اختیار کریں۔ انہوں نے کہاکہ سیاست مزاحمت کے پیٹ سےجنم لیتی ہے۔ میرےخیال میں حقیقی سیاست بندوق اور راکٹ کا استعمال ہے۔خالد مشعل نے عالم اسلام اور عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں میں فلسطینیوں کی مزاحمت سے سبق سیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی مزاحمتی قیادت کے مقروض ہیں، جن کی قربانیوں سے ہم آج دنیا کے بڑے بڑے پلیٹ فارم پر اپنے حقوق کی کامیاب جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہمیں ان مجاہدین پر فخر ہے۔فلسطینیوں کے حق واپسی کے بارے میں خالد مشعل نے کہا کہ پوری قوم کا یہ مطالبہ ہے کہ جب تک آخری جلا وطن فلسطینی بھی اپنے آبائی شہر میں آ کر آباد نہیں ہو جاتا اس وقت تک حق واپسی کا مطالبہ جاری رکھا جانا چاہیے۔ حماس فلسطینیوں کے حق واپسی کا علم بلند رکھے گے، تاآنکہ آخری فلسطینی جلا وطن بھی اپنے شہر اور گاؤں نہیں پہنچ جاتا۔خالد مشعل نےکہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کو دوسرے ملکوں میں آباد کیے جانے کی تجاویز اور سازشیں کئی سالوں سے جاری ہیں لیکن وہ ان سازشوں کو کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ صہیونیوں کو یہاں سے کسی دوسرے ملک میں لے جایا جائے کیونکہ فلسطین میں ان کا قبضہ ناجائز ہے۔
حماس رہ نما نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا کہ جب تک فلسطین کاچپہ چپہ دشمن کے تسلط سے آزاد نہیں ہو جاتا اس وقت تک فلسطین کی آزادی کا اعلان نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ اصولی مطالبات ہیں۔ جب تک وہ پورے نہیں ہو جاتے اس وقت تک فلسطینی ریاست کا وجود عملا ممکن نہیں ہے۔ فلسطین کے تمام علاقوں سے اسرائیل کا قبضہ ختم کر دیا جائے۔ جلا وطن کیے گئے تمام فلسطینیوں کو واپس لایا جائے اور انہیں ان کے آبائی علاقوں میں آباد کیا جائے۔ ان کی قبضے میں لی گئی تمام جائیدادیں انہیں واپس کی جائیں اور صہیونی جیلوں میں قید تما فلسطینیوں کو رہا کیا جائے۔ جب تک ہماراے یہ مطالبات پورے نہیں ہو جاتے اس وقت ہم فلسطین کی آزادی کا اعلان نہیں کر سکتے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین