(فلسطین نیوز،مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فرانس کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے پیش کرہ فارمولہ مسترد کرتےہوئے کہا ہے کہ فرانسیسی تجاویز قوم کے بنیادی حقوق کے خلاف سازش ہیں۔ انہیں کسی صورت میں قبول نہیں کیا جاسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانس کا فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات بحال کرنے کی غرض سے عالمی کانفرنس منعقد کرنے کا مطالبہ بے سود ہے۔ نیز فرانس کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے جو فارمولہ پیش کیا گیا ہے وہ قابل قبول نہیں ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ فرانس کا فلسطینیوں کے حقوق کے حوالے سے وضع کردہ فارمولہ مفید نہیں بلکہ قوم کے لیے مضر ہے۔ اس فارمولے میں بیت المقدس کا معاملہ مبہم رکھا گیا ہے۔ فلسطین سے زبردستی نکالے گئےلاکھوں فلسطینیوں کے حق واپسی کا کوئی ذکرنہیں ہے۔ نیز اراضی کے تبادلے کا فارمولہ بھی باعث حیرت ہے۔ حماس نے فرانسیسی اقدام کو مذاکرات کی ناکامی کا نتیجہ قرار دیا۔
خیال رہے کہ فرانسیسی حکومت کی جانب سے پانچ نکات پر مشتمل ایک امن فارمولہ پیش کیا گیا ہے جس میں فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے حل کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ ان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل سنہ 1967 ء سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جائے۔ فریقین مسئلے کے حل کے لیے اراضی کا تبادلہ کریں۔ بیت المقدس کو فلسطین اور سرائیل کا مشترکہ دارالحکومت قرار دیا جائے۔ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کا ٹائم فریم دیا جائے اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے عالمی کانفرنس منعقد کی جائے۔
قبل ازیں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا تھا کہ وہ فرانس کی حکومت کی مساعی سے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے عالمی امن کانفرنس کے انعقاد کے سلسلے میں عرب ممالک اور عالمی برادری سے رابطے کی کوشش کرہے ہیں۔