مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹرسامی ابوزھری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مغربی کنارے میں حماس کے طلباء ونگ کی یونین کے انتخابات میں غیرمعمولی کامیابی پرفتح کی قیادت غیر ضروری طیش میں آگئی ہے اور حماس پرالزام تراشی پراتر آئی ہے۔ جامعہ بیرزیت میں حماس کے حمایت یافتہ طلباء گروپ کی کامیابی سے یہ بات ثایت ہوگئی ہے کہ عوام فلسطینی اتھارٹی کے استحصالی اور ظالمانہ نظام سے تنگ آچکے ہیں۔ عوام فلسطینی اتھارٹی کی جابرانہ سیاست کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ عوام نے حماس کے طلباء ونگ کو ووٹ دے کریہ ثابت کیا ہے کہ وہ حماس کو کمزور کرنے کی سازشوں کا حصہ نہیں بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں طلباء یونین کے انتخابات فلسطینی اتھارٹی اور تحریک فتح کے لیے ایک واضح پیغام ہے۔ تحریک فتح کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے۔
خیال رہے کہ تحریک فتح کے بعض اہم ذمہ داران اور صدر محمود عباس کے مشیران فلسطینی اتھارٹی کے وزیر برائے مذہبی امور محمود الھباش نے حماس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں سرکاری ملازمین کو دی جانے والی رقوم دراصل حماس کو مل رہی ہے۔
انہوں نے غزہ کے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹیکس دینے سے انکار کردیں کیونکہ ان کے ٹیکس حماس کی قیادت کی جیبوں میں جاتے ہیں۔ فلسطینی وزیر نے یہ متنازعہ بیان جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں کیا اور اس موقع پر صدر محمود عباس بھی موجود تھے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین