(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حماس کے سابق سربراہ نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی دھڑوں میں مفاہمت اور اتحاد کے حصول کیلئے حقیقی، موثر اور نتیجہ خیز اقدامات کریں۔
فلسطینی مرکز برائے پالیسی ریسرچ اینڈ اسٹریٹجک اسٹڈیز کو دیئے گئے ایک حالیہ انٹر ویو میں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے پولیٹیکل بیورو کے سابق سربراہ خالد مشعل نے فلسطینی دھڑوں میں مفاہمت کے حصول کے لیے تین اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی سے سیاسی فیصلوں میں قومی شراکت داری کی بنیاد پر اقدامات کو تیز کرنے، انتظامی اور سیاسی امور میں غزہ اور غرب اردن میں ایک ڈھانچہ تشکیل دینے پر زور دیاہے ۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے جب صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر مپ کےمتعصبانہ شدت پسندانہ اقدامات کو دیکھا تو ان کو احسان ہوگیا ہے کہ اتحاد ہی واحد راستہ ہے جو ہم کو بقا دے سکتا ہے اور وہ مفاہمت کی طرف پلٹے، ہم ان کی مفاہمتی سوچ پران کے شکر گذارہیں مگر میں ان پر زور دیتا ہوں کہ وہ مفاہمت کا عمل جاری رکھیں۔
انہوں نے اشارہ کیا کہ یہاں کئی رکاوٹیں ہیں جو مفاہمت کےلیے مشکل پیدا کررہی ہیں۔ کچھ بیرونی ہیں اور کچھ داخلی رکاوٹیں ہیں۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ فلسطینی جماعتوں پر متعدد خدشات ہیں۔ ان میں سیاسی طور پر متضاد دو پروگراموں ‘مزاحمت اور مذاکرات’ سے متعلق خوف شامل ہے۔ دوسرا خوف سیاسی فیصلے میں شراکت داری اور پوزیشن کے معاملے پر ہے۔ مگر اس حوالے سے تحریک فتح کی زیادہ ذمہ داریاں ہیں۔ یہ ایک ایسی تحریک ہے جو پہلے تنظیم ، اختیارات اور فیصلہ ساز اداروں میں موجود ہے۔