خیال رہے کہ صدر محمود عباس نے اتوار کے روز اپنے دورہ مصر کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مصر میں اخوان المسلمون کے خلاف کارروائی کے بعد فلسطین میں حماس نہایت خطرناک ہوچکی ہے۔ حماس کی وجہ سے ہمیں امن عمل کو آگے بڑھانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ فلسطینیوں کے درمیان مصالحت میں بھی حماس بنیادی رکاوٹ ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری نے محمود عباس کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عباس کے بیان سے ان کی اسلامی تحریکوں کے خلاف نفرت کا برملا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے جس انداز میں مصر کی اخوان المسلمون اور حماس کا تذکرہ کیا ہے اس سے ان کی اصلیت کھل کرسامنے آگئی ہے۔ محمود عباس فلسطین دشمنوں کی بولی بول رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ محمود عباس کے بیان سے ان کے اسرائیلی دوستوں کو خوشی ہوگی کیونکہ ابومازن نے وہی کچھ کہا ہے جو اسرائیلیوں کے مفاد میں ہے۔ حماس اپنے عوام کے لیے خطرہ نہیں ہے۔ حماس کی جنگ فلسطینی قوم کے حقوق کے لیے ہے اور جماعت آج تک سب سے بڑھ کرقوم کے لیے قربانیاں دیتی آئی ہے۔ صدر محمود عباس البتہ فلسطینیوں کے لیے سیکیورٹی ریسک بن چکے ہیں، جو صہیونی دشمن کے ساتھ مذاکرات کی آڑ میں قوم کے حقوق پرساز باز کررہے ہیں۔