مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان اور پارلیمانی بلاک "اصلاح وتبدیلی” کے سربراہ ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ حماس نے قومی مفاہمت کے لیے آخری حد تک لچک کا مظاہرہ کیا لیکن دوسری جنب صدر محمود عباس اور ان کی جماعت تحریک "فتح” کی جانب سے قومی مفاہمت کے خلاف کام جاری رہا۔
ترجمان نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جانب سے حماس کو بلیک میل کیے کیے جانے کی سازشوں کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ ہمیں اس بات پر گہرا افسوس ہے کہ حماس قومی مفاہمت کے لیے پرخلوص جدو جہد کرتی رہی لیکن دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جانب سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ مزید سخت کرنے اور عالمی سطح پر حماس پر دبائو ڈالنے حتیٰ کہ اسرائیلی پالیسیوں کے سامنے حماس کو سرنڈر کرانے کے لیے بھی دبائو ڈالا جاتا رہا۔
ڈاکٹر بردویل کا کہنا تھا کہ قومی مفاہمت کی مساعی اور بلیک میلنگ ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ محمود عباس اپنا قبلہ درست کریں۔ غزہ کی پٹی کے عوامی حقوق پوری کرنا فلسطینی اتھارٹی کی ذمہ داری ہے لیکن فلسطینی اتھارٹی غزہ کے عوام کے مسائل کےحل میں مدد کرنے کے بجائے دانستہ راہ فرار اختیار کررہی ہے۔حماس کو دیوار سے لگانے کے لیے غزہ کی پٹی کی تعمیر نو میں خلل پیدا کیا جا رہا ہے تاکہ حماس پرغزہ کی پٹی کے عوام کا دبائو بڑھے۔ اس ساری سازش میں فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ان کے بیرونی "آقائوں” کابھی ہاتھ ہے جو حماس اور فلسطینی قوم کو ایک دوسرے سے جدا کرنا چاہتے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
