مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ فیس بک پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ صدر ابو مازن جب بھی مصر جاتے ہیں تو وہ حماس کو اپنی تنقید کا خصوصی ہدف بنا لیتے ہیں۔ حماس اس وقت فلسطین کی نمائندہ جماعتوں میں ایک بڑی جماعت ہے اور اس کے ساتھ بگاڑ پیدا کرنا قومی نقصان ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل صدر محمود عباس نے دورہ قاہرہ کے دوران ایک بیان میں الزام عاید کیا تھا کہ حماس نے غزہ میں اپنی حکومت کے قیام کے لیے اسرائیل سے خفیہ گٹھ جوڑ کر رکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصر کے معزول صدر محمد مرسی کے دور میں حماس کے ساتھ ایک خفیہ معاہدہ کیا تھا جس کے تحت غزہ اور جزیرہ سینا پر مشتمل ایک ریاست کے قیام کی بات کی گئی تھی۔ اس پر مصری صدر جنرل عبدالفتاح السیسی نے صدر محمود عباس سے کہا کہ وہ حماس اور اسرائیل کے درمیان کسی معاہدے کو نہیں مانتے ہیں۔ وہ اپنی سرزمین کی ایک انچ بھی اسرائیل کو نہیں دے سکتے ہیں۔
محمود عباس کے اس الزام کے رد عمل میں حماس نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے ان کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔
ڈاکٹر ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ حماس سے بڑھ کر قومی حقوق اور دیرینہ مطالبات کا حامی اور کوئی نہیں ہوسکتا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی خود فلسطینیوں کے بنیادی حقوق بالخصوص حق واپسی اور فلسطین پر اسرائیل کے مکمل قبضے کے خاتمے کے بجائے اسرائیل کو بچانے کی کوشش کررہی ہے۔
ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ صدر عباس جعلی واقعات کی بنیاد پر حماس کے حوالے سے قوم کو گمراہ کرنے کا طرز عمل چھوڑ دیں۔ وہ فلسطینی قوم کے حقوق اور مطالبات کے حوالے سے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر عباس متنازعہ مصری صحافی توفیق عکاشہ جیسے فتنہ پرور لوگوں کی باتوں میں آکر حماس پر الزام تراشی کررہے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین