اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے فلسطینی صدر محمود عباس اور حماس کے سیاسی شعبے کےسربراہ خالد مشعل کے درمیان قطر کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات کی شدید مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے حماس کی قیادت کے ساتھ مفاہمت کا اعلان کر کے امن عمل کو نقصان پہنچایا ہے، محمود عباس حماس اور اسرائیل کے ساتھ امن سمجھوتے میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حکمراں جماعت لیکوڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شدت پسند صہیونی وزیراعظم نے کہا کہ "حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔ وہ ایران کی شہ پر اسرائیل کی تباہی اور بربادی کے دعوے کر رہی ہے۔ حماس اور امن کبھی ایک نہیں ہو سکتے۔ لہٰذا میں صدرعباس سے دو ٹوک الفاظ میں کہتا ہوں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ قیام من اور حماس میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں”۔
صہیونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس کے ساتھ محمودعباس کا مفاہمتی معاہدے کا اعلان قیام امن کے لیے جاری مساعی کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ محمودعباس نے عالمی برادری کی جانب سے عائد کردہ شرائط میں سے ادنیٰ سی شرط بھی پوری نہیں کی ہے۔ حماس ایک دہشتگرد تنظیم ہے۔ وہ آج بھی دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتی اور اسرائیل پر حملے کرتی ہے۔ اس کے ساتھ محمودعباس کے امن معاہدے کو کسی قیمت پر قبول نہیں کیا جائے گا۔
نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ گذشتہ کچھ ہفتوں سے اسرائیل اور فلسطینی انتظامیہ کے مابین امن مساعی کو آگے بڑھانے کے اقدامات ہوئے ہیں۔ لیکن محمود عباس نے خالد مشعل کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھا کر عالمی برادری کو مایوس کیا ہے۔ اسرائیل سمجھتا ہے کہ خالد مشعل ایک ہی وقت میں امن اور حماس میں سے دونوں رسیوں کو ایک ساتھ نہیں پکڑ سکتے۔