مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر محمود الزھار نے شمالی غزہ سے تعلق رکھنے والے حماس قائدین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خطے میں جاری سیاسی تبدیلیوں کے مسئلہ فلسطین پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اسرا ئیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے معاہدہ کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔
مناسب وقت آنے پر ہم قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں بات چیت شروع کریں گے۔ ہم نے اسرائیل کی جیلوں میں قید تمام فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی رہائی کا عزم صمیم کر رکھا ہے۔ اس لیے معاہدہ کرنے سے قبل ہم اس کے تمام پہلوئوں پر غور کریں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ اسیران کی رہائی کو ممکن بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل فلسطینی اسیران کے معاملے میں اسرائیل نے آئرلینڈ، برطانیہ، مصر اور دوسرے ممالک کی اہم شخصیات کے توسط سے معاہدے ہوتے رہے ہیں لیکن صہیونی ریاست نے ہربار معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ اب کی بار ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ اسرائیل اپنا وعدہ پورا کرے گا تو ہم بھی کریں گے۔
مصری عدالت کی جانب سے حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے پر اپنے رد عمل میں کہا کہ حماس صرف ارض مقدس کی آزادی کے لیے جنگ لڑ رہی ہے۔ ہمارا مزاحمتی پروگرام صرف فلسطین اور مسجد اقصیٰ آزادی کے لیے ہے جسے یم کسی صورت میں نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب القسام بریگیڈ ہیں۔
القسام کسی عرب ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا ذمہ دار نہیں ہے۔ القسام بریگیڈ پر دوسرے ممالک بالخصوص مصر کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام جھوٹ کا پلندہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصری عدالت کے فیصلے سے حماس اور القسام بریگیڈ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
ڈاکٹر الزھار کا کہنا تھا کہ جزیرہ سینا میںشورش مصر کا اندرونی معاملہ ہے اور اس سے نمٹنا مصر ہی کی ذمہ داری ہے۔ ماضی میں حماس کے عسکری ونگ القسام اور مصری انٹیلی جنس اداروں کے درمیان گہرے مراسم رہے ہیں۔ القسام کو دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ حقائق کے منافی اور محض میڈیا کی افتراء پردازی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے مصری عدالت پر زور دیا کہ وہ القسام بریگیڈ کو دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے پر نظرثانی کرے کیونکہ القسام کے خلاف فیصلہ حقائق کے منافی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین