مرکز اطلاعات فلسطین کوذرائع سے اطلاعات ملی ہیں کہ اسرائیل اور اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کے درمیان طے پانے والے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں پہلےمرحلے میں تمام اسیرات کوصہیونی جیلوں سے رہا کیا جائے گا۔
ذرائع کےمطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانےوالے معاہد”وفاء اسیران” کے پہلے مرحلے میں قابض اسرائیلی حکومت 450 فلسطینی اسیران کو رہا کرے گی۔ ان میں صہیونی جیلوں میں پابند سلاسل 27 خواتین بھی شامل ہوں گی۔
قیدیوں کےتبادلے کی ڈیل کے تحت رہائی پانے والے اسیران میں 315 اسیران ایسے ہیں جنہیں صہیونی حکومت کی جانب سے عمرقید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ان میں 135 قیدی طویل المدت قید کے سزایافتہ اسیران بھی شامل ہیں۔
ذرائع کےمطابق رہائی پانے والے تمام فلسطینی خواتین اسیرات میں سے پانچ کو عمرقید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ان میں خواتین کی سرگرم رہ نما احلام التمیمی اور قاہرۃالسعدی جیسی اسیرات بھی شامل ہیں۔ معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں رہائی پانے والوں میں پانچ اسیران مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے علاقوں سے ہوںگے۔ اسکے علاوہ ایک اسیر وادی گولان،131 غزہ کی پٹی اور 268 کا تعلق مغربی کنارے سے ہو گا۔