مصر کے معروف تجزیہ کار سلیم عزوز کا کہنا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی کے دباؤ پر قاھرہ کی جانب سے حماس اور غزہ کی پٹی کے متعلق اپنے موقف میں تبدیلی کا دور تک کوئی امکان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہل غزہ اور حماس کے حق میں غیر جانبدار ہونے سے ہم دوبارہ حسنی مبارک والے دور میں چلے جائیں گے۔
خبر رساں ایجنسی ’’قدس پریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے سلیم عزوز کا کہنا تھا کہ فتح کی جانب سے حماس کے موقف کی تائید نہ کرنے کے مطالبے پر عمل امریکا اور اسرائیل کے دست و بازو بننے کے مترادف ہے۔
عزور نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ فلسطین اور عالمی سطح پر رونما ہونے والے واقعات اس بات کی کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ فلسطین میں حالات کو خراب کرنے کی کوشش کرنے میں محمود عباس اور اس کے ہم نوا ہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ محمود عباس کا کردار فلسطینی تقسیم میں دیکھا جا سکتا ہے۔ فلسطینی مفاہمت پر عمل نہ کرکے قوم کو اختلاف میں ڈالے رکھنے کا ذمہ دار محمود عباس ہیہے، تمام فلسطینی جماعتوں کے مابین قاھرہ اور دوحہ میں ہونے والے مفاہمتی معاہدوں پر عمل کرنے میں مختلف عذر پیش کرنے والے محمود عباس کسی بھی صورت مفاہمت کو مکمل ہوتا نہیں دیکھ سکتے حتی کہ اگر مصر اس ضمن میں فلسطینی اتھارٹی کا ساتھ بھی دینے لگے تو محمود عباس اسے بھی قبول نہیں کرینگے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین