اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام ، حماس اور مزاحمتی تحریکوں نے کم وسائل کے باوجود صہیونی ریاست کے ناقابل تسخیر ہونے کے قومی سلامتی کے نظریے کو خاک میں ملا دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلط کردہ جنگوں کے اثرات ونتائج کے حوالے سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر الزھارنے کہا کہ فلسطینی تحریک مزاحمت کے پاس دشمن کو شکست دینے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ سنہ 2008 ، سنہ 2012 ، اور 2014 ء میں غزہ کی پٹی پر دشمن کی مسلط کردہ جنگوں میں فلسطینی مزاحمت نے اپنی طاقت کا لوہا منوا لیا ہے۔ڈاکٹر الزھار کا کہنا تھا کہ صہیونی دشمن ملک کا اپنے ناقابل تسخیر ہونے کا دعویٰ محض کھوکھلا ہے۔ صہیونی حکومتوں اور فوج کے دعوے محض نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں۔ حقیقی معنوں میں صہیونی ریاست اندر سے شکست خوردہ اور بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا فلسطینی تحریک مزاحمت نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنی دفاعی اور جنگی صلاحیت کو ماضی کی نسبت بہت بہتر کیا ہے۔ سنہ 2006 ء اور سنہ 2014 ء میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی دفاعی صلاحیت کا تقابل کیاجائے تو زمین وآسمان کا فرق دکھائی دیتا ہے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ اسرائیل تمام تر طاقت اور رعونت کے باوجود فلسطینی عوام کے جذبہ آزادی اور مزاحمت کو ختم نہیں کرسکتا ہے۔ فلسطینی قوم شوق شہادت اور جذبہ آزادی سے سرشار قوم ہے اور بزدل دشمن اس ہتھیار سے یکسر محروم ہے۔ فلسطینی قوم نے ماضی میں بھ دشمن کو ہرگام پر شکست سے دوچار کیا ہے اور مستقبل میں بھی فلسطینی مزاحمت ہی فتح مند ہوگی۔