فلسطینی شہر غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطینی مجلس قانون ساز فلسطینی قوم کا اسرائیل کے ساتھ پورے قد کے ساتھ کھڑا ہونے اور قومی عزم کے اظہار کا نمائندہ ادارہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی قانون ساز اسرائیل کے ساتھ حالت جنگ میں ہے۔ صہیونی حکومت گذشتہ چار سال سے لگاتار فلسطینی مجلس قانون ساز کے ادارے پر شب خون مارتے ہوئے منتخب قومی ممبران کو حراست میں لے کر انہیں جیلوں میں ڈال رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹر عزیز دویک کی گرفتاری کے خلاف نکالی گئی ایک احتجاجی ریلی سےخطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عزیز دویک کی گرفتاری پوری مجلس قانون ساز پر حملہ ہے، اس کارروائی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اسرائیل نے فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر اور ادارے کے درجنوں اراکین کو جیلوں میں ڈال کر نہ صر عالمی قوانین اور بنیادی جمہوری حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی ہے بلکہ تاریخی اور جغرافیائی پہلو سے بھی ایک سنگین جرم ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ 25اراکین قانون سازکونسل کی جیلوں میں حراست اور اسپیکر کی گرفتاری کے باوجود یہ ثابت ہو گیا کہ مجلس قانون ساز اسرائیل کے ساتھ حالت جنگ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی مجلس قانون ساز نے نہ صرف فلسطینی عوام کے مسائل کے حل میں اہم کردارادا کیا ہے۔ قانون ساز کونسل نے اسرائیل کے مقابلے میں پورے عزم کے ساتھ ڈٹ کر ثابت کیا ہے کہ تمام تر مشکلات کے باوجود یہ قانون ساز ادارہ اپنی جگہ بھرپور کام کر رہا ہے۔اسرائیلی دشمن کے موجودہ ظالمانہ اقدامات سے بھی واضح ہو رہا ہے کہ صہیونی ریاست دانستہ طورپر مجلس قانون ساز کے ادارے کو جام کرنا چاہتا ہے۔
فلسطینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے مجلس قانون ساز کے اراکین کو مسلسل گرفتار رکھ کر انہیں جیلوں میں ڈال کر فلسطینی عوام پر یہ دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق انتخابی عمل میں حصہ نہ لے سکیں لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ اسرائیل کی یہ تمام چالیں الٹی ثابت ہوں گی۔ اسرائیل چاہے فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین کو جتنا عرصہ بھی جیل میں رکھے اور جب جب بھی گرفتار کرے گا ان پر فلسطینیوں کا اعتماد اور بڑھتا جائے گا۔ اس وقت اسرائیلی جیلوں نے مجلس قانون ساز کا رکن منتخب ہونے کی سزا بھگتنے والے اراکین فلسطینیوں کے ہیرو ہیں۔
اسرائیل کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے نام نہاد مذاکرات کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عزیز دویک کی گرفتاری کے بعد اسرائیل سے مذاکرات کا سلسلہ چھوڑ دیں گے۔ اسرائیل مذاکرات نہیں بلکہ طاقت اور مزاحمت کی زبان جانتا ہے اور صہیونی دشمن کے ساتھ اسی لہجے اور زبان میں بات کرنی چاہیے۔