(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی بربریت کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحتمی تحریک ‘حماس’ نے امریکا کی زیراہتمام بحرین کے دارالحکومت منامہ میں کل 25 جون کو شروع ہونے والی بین الاقوامی اقتصادی کانفرنس کو ایک بار پھر مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی قوم 100 سال سے ظلم اور غلامی کی چکی میں پس رہی ہے مگر آج تک فلسطینیوں نے اپنے حقوق پر کوئی سودے بازی قبول نہیں کی۔ فلسطینی قوم ایسا کوئی سمجھوتہ یا اعلان قبول نہیں کرے گی جس میں بنیادی اور دیرینہ حقوق کی نفی کی گئی۔
انکا کہنا تھا کہ منامہ کانفرنس میں ہونے والے تمام فیصلے اور اعلانات کاغذی حیثیت کے سوا کچھ نہیں ہوں گے، ان کی حیثیت کاغذ پر موجود سیاہی تک محدود ہوگی۔ ان پر عمل درآمد نہیں کرانے دیا جائے گا۔
عرب ممالک کی طرف سے منامہ کانفرنس میں شرکت کے فیصلے کو عرب اقوام کے لیے شرمناک اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم وطن کے ایک ایک چپے کی آزادی کے لیے اپنی جدو جہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ بحرین کانفرنس میں طے پانے والے تمام اعلانات اور فیصلوں کو فلسطینی قوم پائوں کی ٹھوکر پر رکھے گی۔ فلسطینی قوم کو اقتصادی اور معاشی مراعات کے بدلے میں خریدا یا بیچا نہیں جا سکتا ہے۔حسام بدران نے تمام عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ بحرین کانفرنس کا بائیکاٹ کریں کیونکہ یہ کانفرنس فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق کے سودے بازی کے لیے منعقد کی جا رہی ہے جس کا فلسطینی قوم کے بنیادی اور اصل مطالبات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔