مزاحمتی تنظیم "اسلامی تحریک مزاحمت ” حماس کے شعبہ تعلقات عامہ کے ذمہ دار اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ فلسطینی سیاسی جماعتوں بالخصوص حماس اور فتح کے مابین مفاہمتی معاہدے کا عمل صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نومبر کے آخری ہفتے میں قاہرہ میں حماس کے رہ نما خالد مشعل اور فتح کے محمود عباس کے مابین ہونے والی ملاقات میں ثمرآور ثابت ہوئی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں ۔
حماس کے مرکزی رہ نما اسامہ حمدان نے ان خیالات کا اظہار لبنان کے دارالحکومت بیروت میں مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ خالد مشعل اورصدر محمود عباس کے درمیان دو ہفتے قبل قاہرہ میں ہونے والی سربراہ ملاقات میں جن امور پر اتفاق رائے کیا گیا تھا، قوم یہ چاہتی ہے کہ ان تمام نکات پر فوری عمل درآمد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قوم مفاہمت کے حقیقی نتائج کو عملی طورپر نافذ ہوتا دیکھنا چاہتی ہے کہ فتح سمیت تمام دیگرسیاسی جماعتوں کوچاہیے کہ وہ سیاسی مفاہمت کے لیے فضاء پیدا کریں۔
اسامہ حمدان نےاپنی بات مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ فلسطینی سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کو حتمی شکل دینے میں ابھی کچھ وقت درکار ہو گا۔ لیکن ہمیں یہ بھی یقین ہےکہ ہم صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں جلد انشاء اللہ فلسطینیوں کےدرمیان مفاہمت کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
انہوں نے مغربی کنارے میں فلسطینی انتظامیہ کی جانب سے حماس کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے تسلسل پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ مغربی کنارے میں بے گناہ شہریوں کی گرفتاریاں مفاہمت کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ اس سے فلسطینی عوام کی خدمت نہیں بلکہ دشمنی پر محمول کیا جانا چاہیے۔