اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے اڑھائی سال قبل اسرائیلی خفیہ تنظیم موساد کے ایجنٹوں کے ہاتھوں معروف فلسطینی رہنما محمود مبحوح کے دبئی میں قتل پر بنائی گئی
صہیونی فلم پر پابندی کا مطالبہ کردیا ہے۔ حماس ترجمان کا کہنا ہے کہ اس فلم میں فلسطینی قیادت، آزادی کا دفاع کرنے والوں اور دیگر فلسطینی اقدار کو جان بوجھ کر مسخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
فلم میں فلسطینی رہنما محمود مبحوح کے قتل کے بارے میں حقائق کو بھی مسخ کیا گیا ہے۔ فلم کے پروڈیوسرز اور ڈائریکٹر نے فلم بینوں کو یہ باور کروانے کی کوشش کہ ہے کہ محمود مبحوح کا قتل موساد کے بجائے عام جرائم پیشہ گروہ نے کیا۔
دھ کے روز جاری اپنے بیان میں فوزی برھوم نے فلم کے نام پر اس ’’مذاق‘‘ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے فلسطینی اور انسانی حقوق کے حلقوں سے اس معاملے پر متحرک ہونے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے فلسطینی وکلاء ایسوسی ایشن، عرب وکلاء یونین، وکلاء کی عالمی یونین سے بھی اس معاملے کے دفاع، فلم کی نمائش رکوانے اور فلم بنانے والی کمپنی کے خلاف چارہ جوئی کی بھی اپیل کی۔ عبرانی میں زبان میں ’’کیدون‘‘ یعنی رہنما کے نام سے بنانے والی اس فلم کو کامیڈی فلم قرار دیا جارہا ہے۔ اس کو فرانسیسی یہودی ایمانویل نکسن جو صہیونی شہری ہے نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ قبل ازیں محمود مبحوح کے اہل خانہ اس فلم کے پروڈیوسرز کے خلاف عدالت میں اپیل کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ اس فلم میں مبحوح کے قاتلوں کو موساد کے بجائے جرائم پیشہ افراد کے طور پر دکھا کر حقائق مسخ کیے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ موساد کے ایجنٹس نے 20 جنوری سنہ 2010ء کو یورپ کے مختلف ممالک سے جعلی پاسپورٹس پر دبئی میں داخل ہوکر ایک ہوٹل میں حماس کے معروف رہنما مبحوح کو قتل کردیا تھا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین