(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) عباس ملیشیا نے حماس کے رہ نماؤں اور کارکنوں کے گھروں پر44 چھاپے مارے، تین ہزار شیکل سے زائد کی رقم ، 55 موبائل فون اور 10 لیپ ٹاپ لوٹ لئے جبکہ رہایشیوں پر تشدد بھی کیا۔
اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کی جانب سے جاری بیان میں فلسطینی اتھارٹی پر قابض ریاست اسرائیل کے ساتھ مل کر نہتے فلسطینیوں سے سیاسی انتقام لینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عباس انتظامیہ حماس کے رہنماؤ کارکنوں اور ہمدردوں کے خلاف کھل کر سامنے آگئی ہے ۔
حماس نے اپنے بیان میں فلسطینی اتھارٹی پر الزام عائدکرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ہفتے میں عباس ملیشیا نے جماعت کے دو سو کارکن اور رہ نماؤں کو حراست میں لیا ہے ،مقبوضہ مغربی کنارے میں عباس ملیشیا نے دسمبر کے آخری ہفتے اور رواں سال کےپہلے ایام میں جماعت کے 195 کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا کی طرف سے کریک ڈائون کے دوران سابق فلسطینی اسیران بھی شامل ہیں۔ ان میں زیادہ تر شمالی شہر نابلس اور الخلیل سے تعلق رکھتے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کے خلاف کریک ڈائون 26 دسمبر 2019ء کو اس وقت شروع ہوا جب فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے تین ماہ میں انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا۔
ایک ہفتے کے دوران عباس ملیشیا نے حماس کے رہ نمائوں اور کارکنوں کے گھروں پر44 چھاپے مارے، گھروں سےتین ہزار شیکل کی رقم لوٹ، 55 موبائل فون، 10 لیپ ٹاپ اور سیکڑوں حماس کےپرچم اور کتابیں ضبط کی گئیں۔