فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اپنے زیر نگیں مغربی کنارے کے شہروں میں حماس کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ اسرائیل کے خلاف مزاحمت کی علم بلند کرنے کی پاداش میں فلسطینی اتھارٹی طویل عرصے سے اپنے ہی ہم وطنوں کی گرفتاریاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ روز بھی فلسطینی اتھارٹی کے اہلکاروں نے حماس کے پانچ کارکنوں کو گرفتار کیا جبکہ چھ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے تفتیشی مراکز طلب کر لیا ہے۔ ادھر اتھارٹی کی اہلکاروں نے فلسطین کے ایک سرگرم کارکن کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے فیس بک پیج بند نہ کیا تو انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔
اتھارٹی فورسز نے الخلیل شہر کے یطا ٹاؤن میں حماس کے رہنماؤں اور حامیوں کی گرفتاریاں تیز کردیں۔ شہر میں عام مزدور، سابق اسیران، اساتذہ اور ڈاکٹرز کو دھڑا دھڑ حراست میں لیا جارہا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی نام نہاد پری وینٹو فورسز نے یطا ٹاؤن میں مختلف تنظیموں اور اداروں کی دفاتر پر چھاپے مارے اور باون سالہ شیخ احمد عیسی ربعی، ان کے بیٹے جمال محمد عیسی ربعی، اور حمزہ محمد عیسی ربعی کو گرفتار کرگیا، حمزہ القدس یونیورسٹی کے اسلامک شریعہ ڈیپارٹمنٹ کا طالب علم تھا۔
ادھر فلسطینی اتھارٹی کے اہلکاروں نے پچپن سالہ شیخ تیسیر علی رباع کو تفتیش کے لیے طلب کرلیا ہے وہ اس سے قبل متعدد بار اسرائیلی جیلوں میں رہ چکے ہیں، اسی طرح 33 سالہ بلال محمود عیسی ربعی کو بھی گرفتار کرلیا گیا، ایک پچاس سالہ فلسطینی رہنما شیخ احمد محمد العمور، جو کیمیا کے استاذ ہیں، کو بھی تفتیش کے لیے بلا لیا گیا۔
سابق اسیران میں 28 سالہ ڈاکٹر فراس احمد حمامدہ اور 29 سالہ محمد مسعف دوبارہ گرفتار کرلیے گئے۔ الخلیل کے علاوہ رام اللہ، قلقیلیہ اور جنین سے بھی اسرائیلی جارحانہ کارروائیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین