رپورٹ کے مطابق حماس اور اسلامی جہاد کی قیادت کا اعلیٰ سطحی اجلاس غزہ کی پٹی میں منعقد ہوا جس میں رام اللہ اتھارٹی کے زیرانتظام سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں غرب اردن میں سیاسی کارکنوں کی باربار گرفتاریوں کی شدید مذمت کی گئی۔ دونوں جماعتوں نے متفقہ موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی کارکنوں کی گرفتاریاں اور حراستی مراکز میں طلبی کے نوٹس اس بات کا اشارہ ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی تحریک اتنفاضہ کچلنے میں صہیونی دشمن کی معاونت کررہی ہے۔
اجلاس میں غزہ کی پٹی کے عوام کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے طریقہ کار پربھی غور کیا گیا۔ اجلاس کے ایجنڈے میں رفح گذرگاہ کھولنے، فلسطینی تحریک انتفاضہ کو سپورٹ کرنے اور غزہ میں بجلی کے بحران پرقابو پانے جیسے موضوعات ایجنڈے کا حصہ تھے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے ترجمان طاہر نونو نے کہا کہ اسلامی جہاد اور حماس نے تحریک انتفاضہ القدس کی حمایت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ ترجمان نے رام اللہ اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں بلا جواز گرفتاریوں کی شدید مذمت کی اور کریک ڈاؤن کو تحریک انتفاضہ القدس کو کچلنے کی سازشوں کا حصہ قرار دیا۔
طاھر نونو نے جمعہ کے روز عباس ملیشیا کے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کے ایک ریلی پر دھاوے اور طلباء سمیت درجنوں افراد کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے صہیونیت نوازی کا بد ترین مظاہرہ قرار دیا۔
حماس اور اسلامی جہاد نے عالم اسلام اور عرب ممالک پر بھی فلسطینی تحریک انتفاضہ کو آگے بڑھانے اور فلسطینیوں کی مدد جاری رکھنے کا مطالبہ کیا۔ اسلامی جہاد کے ترجمان داؤد شہاب کا کہنا تھا کہ فلسطینی تحریک انتفاضہ، رام اللہ اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کےدھاوں اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں سے متعلق دونوں جماعتوں کا موقف ایک ہے۔