(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) امریکی صدر کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانے کے اعلان کے بعد شرپسند صہیونی آبادکاروں کی جانب سے مسلمانوں کے مقدس مقامات اور فلسطینیوں کے خلاف حملوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں صیہونی مظالم کے خلاف برسرپیکاراسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان کی جانب سےجاری بیان میں کہاگیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مشرقی وسطیٰ کیلئے تیار کردہ نام نہاد امن منصوبے صدی کی ڈیل کے اعلان سے نہ صرف خطے کی سلامتی کو نقصان پہنچایا گیا بلکہ فلسطینی ریاست کے وجود کو بھی مزید خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ امریکی صدر کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانے کے اعلان کے بعد صہیونیوں کی طرف سے فلسطینیوں، فلسطینی مقدسات اور ارض فلسطین کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا۔ مسجد اقصیٰ پر یہودی شرپسندوں کےدھاووں میں اضافہ، مسجد اقصیٰ کے نمازیوں پر تشدد، اسرائیل کو یہودیوں کا قومی ملک قرار دینا، صہیونی لیڈروں کی طرف وادی اردن کو اسرائیل کا حصہ قرار دینا اور ارض فلسطین کو دوسرے ممالک کے ساتھ ہرطرح کے روابط سے محروم کرنے کی کوشش ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ امریکا کی جانب سے فلسطینیوں کی قومی سلامتی کو داؤپرلگانے کے ساتھ ساتھ اردن کی سلامتی کو بھی نقصان پہنچانے کی دانستہ کوششیں کی جارہی ہیں ۔
واضح رہے کہ مارچ 2019ء میں اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے کہا تھا کہ اردن کی جانب سے فلسطینیوں کی اردن میں آباد کاری، متبادل وطن اور القدس پر سودے بازی قبول نہیں کی جائے گی۔ القدس سرخ لکیر ہے اور فلسطینی قوم کے اس دیرینہ حق کو اس سے محروم نہیں کیا جائے گا۔