اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کی جانب سے اسرائیل سے نام نہاد امن مذاکرات کی حمایت کا اعادہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری کا کہنا ہے کہ صہیونی دشمن سے مذاکرات کی حمایت کرکے فتح نے فلسطینی قوم کےخلاف اسرائیلی ریاستی دہشت گردی، یہودی آباد کاری کو جواز فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سابق لیڈر یاسرعرفات کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات کی راہ میں خود ہی رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
حماس اسرائیل سے مذاکرات کی اتنی ہی مخالفت کرتی ہے جتنا کہ اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جاری دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے۔ حماس کے نزدیک صدر محمود عباس کی جماعت کی سینٹرل کمیٹی نے اسرائیل سے مذاکرات کی حمایت نہیں کی بلکہ قابض فوج کی ریاستی دہشت گردی، فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری، مقدس مقامات پر انتہا پسند یہودیوں کے حملوں اور یاسرعرفات کو زہر دینے کی حمایت کی ہے۔
حماس کے ترجمان نے مصری حکومت کی جانب سے سامنے آنے والے اس بیان پر بھی تصرہ کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں قاہرہ دورے کے دوران صدر عباس سے مصری حکام نے فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کی پیشکش کی تھی تاہم صدر ابومازن نے یہ کہہ کر یہ پیش کش مسترد کردی کہ مصر کے موجودہ حالات میں فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت ممکن نہیں ہے۔
ترجمان نے کہا کہ صدر محمود عباس کے بیان سے یہ عیاں ہوگیا ہے کہ وہ دانستہ طورپر مفاہمتی مساعی کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔ انہیں مصرکی مساعی سے فائدہ اٹھانے کے بجائے مفاہمت سے فرار کا کوئی حق نہیں ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین