اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کے راہنما ایمن طٰہ نے کہا ہے کہ فتح غزہ میں شہریوں کی مشکلات کی قیمت پرسیاسی مفادات حاصل کرنا چاہتی ہے۔
القدس ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سے حماس نے فتح کے ساتھ مفاہمت کے سلسلے میں بات چیت کا آغاز کیا ہے فتح ٹال مٹول کی پالیسی کامظاہرہ کررہی ہے۔ فتح مفاہمت کو کامیاب بنانے کے بجائے ایسے اقدامات کررہی ہے جس سے مفاہمت کی کوششوں کو آگے بڑھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اب فتح کی کوشش ہے کہ وہ انتخابات کے ذریعے اہل غزہ کی ہمدردیاں حاصل کرے۔ اس وقت غزہ کی تعمیر نو کی ضروت ہے انتخابات کی نہیں۔ فتح سیاسی مفادات کے حصول کے لیے انتخابات کا ڈھونگ رچانا چاہتی ہے۔ حماس کے راہنما کا کہنا تھا کہ فتح کی قیادت بخوبی جانتی ہے کہ مفاہمت کی کامیابی کی صورت میں غزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم ہوگی، اقتصادی بحران ختم ہونے کے بعد معاشی خوشحالی آئے گی جبکہ مفاہمت کے بعد غزہ کی تعمیر کا کام عملی بنیادوں پرشروع ہوگا۔ اس ساری صورت حال میں فتح کو کوئی فائدہ نہیں بلکہ اس کے تمام فوائد حماس سمیٹے گی، یہی وجہ ہے فتح مفاہمت سے فرار اختیار کرکے غزہ پر قبضے کے لیے غیر قانونی راستے اختیار کر رہی ہے۔ طٰہ نے کہا کہ ہمیں نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ فتح نے مفاہمت کی کامیابی کے لیے اب تک کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی بلکہ حماس کی جانب سے کی جانے والی مخلصانہ کوششوں کو سبوتاژ کیا۔ ایک اجلاس میں جس امرپر ایک مرتبہ اتفاق رائے ہوجاتا دوسری مرتبہ از سرنو اس پربات چیت شروع کرنا پڑتی ہے کیونکہ فتح ہر بار اپنے وعدوں سے مکرجاتی ہے۔ مفاہمت کی کامیابی کے لیے مصرنے بھی سرتوڑ کوششیں کیں۔ مذاکرات میں ناکامی دور کرنے کے لیے مصری حکام نے رام اللہ اور دمشق کے بھی دورے کیے اورفتح اور حماس کی قیادت سےملاقاتیں کیں تاہم فتح نےعدم سنجیدگی کا ثبوت دیا۔ حماس نے پورے خلوص اور بھرپور لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے مفاہمت کی کامیابی کے لیے کوششیں کی ہیں جو پرمصر اور حماس کی قیادت بھی گواہ ہے۔