مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما نے وسطی غزہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت غزہ کے ڈیڑھ ملین سے زاید نفوس کو مسلسل ناکہ بندی نہیں دیکھ سکتی۔ اسرائیل کو ہرقیمت پر غزہ کا محاصرہ ختم کرنا ہوگا۔
انہوں نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی دشمن جان لیں کہ سنہ 2014 ء میں غزہ پر مسلط کی گئی جنگ میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے تہمارا’نظریہ امن‘ کس طرح خاک میں ملا دیا۔ اس جنگ سے سبق سیکھو اور غزہ کا محاصرہ ختم کردو ورنہ حماس کے پاس اس کے اور بھی سیکڑوں راستے موجود ہیں۔
ڈاکٹر الزھار نے کہا کہ غزہ کی پٹی کی تحریک مزاحمت مغربی کنارے کی مزاحمت سے مختلف نہیں ہے۔ ہم دشمن کو اس کے اندر نشانہ بنائیں گے چاہے پوری دنیا صہیونیوں کی پشت پرکھڑی ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ حماس اسرائیلی جیلوں میں ڈالے گئے ہزاروں فلسطینی شہریوں کی رہائی کے لیے کوششیں جاری رکھی گی۔ اسیران کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ جس طرح سنہ 2010 ء میں حماس نے معاہدہ احرار کے ذریعے اسرائیل کے جنگی قیدی بنائے گئے ایک فوجی کے بدلے 1050 فلسطینی رہا کرائے تھے۔ اسی طرح کے مزید معاہدے بھی کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات اب معمول پرآنا شروع ہوگئے ہیں۔ آنے والے دنوں میں تمام عرب ممالک کے ساتھ دوستانہ مراسم قائم ہو جائیں گے۔
حماس رہ نما نے واضح کیا کہ حماس کی بندوق کا نشانہ صرف غاصب صہیونی دشمن ہیں۔ ان کے سوا حماس کسی دوسرے ملک کے خلاف بندوق نہیں اٹھائے گی۔ حماس کی مزاحمت آزادی فلسطین کی خاطر ہے اور پوری اسلامی دنیا فلسطینیوں کی آزادی کی جدو جہد کی حمایت کرتی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین