اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے امریکی سرپرستی میں ہونے والے نام نہاد فلسطین۔ اسرائیل امن مذاکرات کی ایک مرتبہ پھر مخالفت کی ہے۔
حماس کے مرکزی رہ نما اور جماعت کے پارلیمانی بلاک اصلاح و تبدیلی کے سربراہ ڈاکٹر صلاح الدین بردویل کا کہنا ہے کہ صدرمحمود عباس اور ان کے نورتن دشمن سے مذاکرات کے جھانسے میں آ کر دھوکے کا شکار ہوئے ہیں۔ بے مقصد مذاکرات سےانہیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔
عرب خبر رساں ایجنسی”قدس پریس” سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر بردویل نے فلسطینی اتھارٹی کے سابق اسرائیلی وزیرخارجہ زیپی لیونی کے ساتھ مذاکرات کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ "زیپی لیونی” سنہ 2009ء میں غزہ کی پٹی پر وحشیانہ جنگ مسلط کرنے کی ماسٹرمائنڈ ہے۔ رام اللہ اتھارٹی کا ایسی دشمن شخصیت کے ساتھ مذاکرات کے لیے بیٹھنا شرمناک اور پوری قوم کی توہین ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2008ء اور 2009ء میں فلسطینی شہر غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی مسلط کردہ جنگ میں ڈیڑھ ہزار فلسطینی شہید اور پانچ ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ اس وقت زیپی لیونی اسرائیل کی وزیر خارجہ تھیں اور انہوں نے جنگ میں عالمی رائے عامہ اسرائیل کے حق میں ہموار کرنے کے لیے ایک طویل مہم بھی چلائی تھی۔ اس کے بعد سے فلسطینی اب مسز لیونی سے سخت نفرت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے مذاکرات کر کے فلسطینی اتھارٹی اور صدرعباس امریکا کو یہ یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ رام اللہ اتھارٹی ابھی تک باغی نہیں ہوئی بلکہ امریکی اطاعت اور سپاس گذاری میں اب بھی بہت کچھ کرنے کو تیار ہے۔ ڈاکٹر بردویل نے کہا کہ عرب ممالک میں جاری تبدیلیوں بالخصوص مصرکے سیاسی حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے نام نہاد ڈرامے کا ناٹک رچایا گیا ہے۔
یہ مذاکرات فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی قیمت پر ہو رہے ہیں۔ یہ بات آج صدرمحمود عباس کو سمجھ نہیں آ رہی ہے لیکن وہ جلد اپنی ناکامی بھی دیکھ لیں گے۔ فلسطینی اتھارٹی اگردشمن کے جھانسے میں آئی ہے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ فلسطینی عوام اپنے دیرینہ مطالبات سے بھی دستکش ہو جائیں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین