(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ ختم کر دیا۔ پیر اور منگل کی درمیانہ شب سے اب تک صیہونی فوج کے جنگی طیاروں نے غزہ کے مختلف علاقوں پر شدید بمباری شروع کی، جس کے نتیجے میں درجنوں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، کم سے کم 320 فلسطینی شہید اور سینکڑوں افراد زخمی ہو گئےجس میں اکثریت بچوں کی ہے۔
اس دوران، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے اعلان کیا گیا کہ جنگ دوبارہ شروع کی جا رہی ہے۔ جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم اور وزیر جنگ یسرائیل کاٹز نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے خلاف بھرپور کارروائی دوبارہ شروع کرے۔
امریکی حکومت نے بھی اس صورتحال پر ردعمل دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے ان حملوں کے سلسلے میں امریکہ سے مشاورت کی تھی۔
ادھر، حماس نے نیتن یاہو اور اس کی انتہا پسند حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں اور قیدیوں کو نامعلوم انجام کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ حماس نے ثالث ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیتن یاہو اور غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو معاہدے کی خلاف ورزی کا مکمل ذمے دار ٹھہرائیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر جنگ یسرائیل کاتس نے اعلان کیا کہ ان کی فوج نے جنگ دوبارہ شروع کر دی ہے اور وہ اس وقت تک حملے جاری رکھیں گے جب تک تمام قیدی رہا نہیں ہو جاتے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو جہنم کے دروازے کھل جائیں گے۔
حالیہ حملوں کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ شہری دفاع کے مطابق شہداء کی تعداد 220 تک پہنچ چکی ہے۔ صیہونی بمباری نے خانیونس، رفح، بیت حانون، غزہ سٹی اور جبالیا کے علاقوں کو شدید متاثر کیا، جہاں بےگھر افراد کے خیمے بھی نشانہ بنے۔
غزہ کی حکومتی میڈیا آفس کے مطابق، صیہونی حملوں کے نتیجے میں صرف منگل کی صبح ہونے والے حملوں میں کم از کم 200 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ مزید افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ شہداء کی حتمی تعداد کا تعین ابھی باقی ہے، جب کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔