مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مصظفیٰ ابو عرہ کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ طوباس میں عقابا کے مقام پر گرلز اسکول سے واپس گھر کی طرف لوٹ رہے تھے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ ابو عرہ کی گرفتاری سے قبل عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے اسکول کا بھی گھیرائو کیا۔ اس دوران ابو عرہ اسکول سے نکل کر گھر کی طرف روانہ ہوئے تھے کہ عباس ملیشیا نے انہیں روک لیا۔ انہیں طلباء کے سامنے نہایت توہین آمیز طریقے سے گاڑی میں ڈالا اور کسی نامعلوم مقام کی طرف لے گئے۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ الشیخ مصطفی ابو عرہ کو طوباس کے ایک حراست مرکز لے جایا گیا ہے۔
حراست میں لے گئے حماس رہ نما کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ابو عرہ دو ماہ قبل ایک ٹریفک حادثے میں زخمی ہوئے تھے جس کے بعد وہ گذشتہ روز اسکول میں پڑھانے گئے جہاں عباس ملیشیا نے انہیں حراست میں لے لیا۔ زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ ابو عرہ امراض قلب کا بھی شکار ہیں۔ عباس ملیشیا کو ان کی عمر رسیدگی اور خرابی صحت کا علم ہے مگر اس کے باوجود صہیونی خوشنودی کے لیے انہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ابو عرہ اسرائیل کی جیلوں میں بھی پانچ سال تک قید کاٹ چکے ہیں۔