مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’حماس کا کسی دوسرے ملک میں مداخلت کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ ہی تنظیم کا عسکری ونگ اسرائیل کے سوا کسی اور کے خلاف مسلح کارروائیوں میں ملوث ہے۔ اس کے باوجود مصر کی عدالتوں کی طرف سے حماس اور اس کے عسکری ونگ دونوں کو دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کرنا نہایت افسوسناک رجحان ہے۔
مصری عدالتوں کے فیصلے سے مسئلہ فلسطین پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس لیے حماس تمام عرب ممالک اور عالم اسلام سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ مصر کی عدالت کے فیصلے کو تبدیل کرنے کے لیے قاہرہ پر دبائو ڈالیں اور حماس کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کے منفی رجحان کا سختی سے تدارک کریں‘‘۔
خیال رہے کہ مصر کی عدالت کے متنازعہ فیصلے پر فلسطین کی تمام جماعتوں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری کا کہنا ہے کہ جو فیصلہ اسرائیل کے مفاد میں ہو وہ کسی عرب ملک اور فلسطینیوں کے مفاد میں ہرگز نہیں ہو سکتا ہے۔
قبل ازیں اسرائیل کے سابق وزیردفاع عاموس یدلین نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مصرکی عدالت کی جانب سے حماس کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کا فیصلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین